ناصر بٹ
نواز شریف کا مطالبہ تھا کہ اپنا گند خود صاف کریں۔آئیے دیکھتے ہیں کہ اب تک کون کون سا گند صاف کرنے میں پیش رفت ہو چکی ہے۔پہلا گند فوج کے اندر عمرانڈو سہولت کار تھے جس پر کریک ڈاؤن تسلی بخش ہے۔
دوسرا گند پی ٹی آئی کی بلیک میلنگ تھی کہ ہماری بات نہ مانی گئی تو پاکستان بند کر دیں گے کوئی کھان کو ہاتھ نہیں لگا سکتا وغیرہ وغیرہ آج پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں سرکاری سرپرستی کے بغیر پورے ملک میں چوں کرنے کی اہلیت سے محروم ہو چکی ہے یہ تو بہت بڑی صفائی ہے۔
تیسرا گند عدلیہ میں بیٹھے سہولت کار تھے جو کھان صاحب کی تھوک کے حساب سے ضمانتیں لیتے تھے جج بننے کی بجائے پی ٹی آئی کے مقدمے میں خود پی ٹی آئی کے وکیل بن جاتے تھے پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچانے کے لیے آئین کو ری رائیٹ بھی کرنا پڑے تو کر گزرتے تھے آج وہ سارے خط وغیرہ لکھ کر اجتماعی طور پر پوسٹ آفس خط پوسٹ کرنے جاتے دیکھے گئے ہیں۔
یہ صفائی بھی تسلی بخش ہے۔
چوتھا گند جو صاف کیا جا رہا ہے وہ خود اپنے بنائے ہوئے مذھبی جتھے تھے آج کل انکے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد یوں لگتا ہے کہ یہ صفائی ہونا بھی اب زیادہ دور کی بات نہیں آغاز تو ہو چکا۔
پانچواں اور سب سے بڑا گند آف گانستان پر صاحب لوگوں کی پالیسی ہے جس کے تحت لاکھوں آف گانیوں کو پاکستان بسایا گیا ،اف گانستان میں تزویراتی گہرائی ڈھونڈتے ڈھونڈتے 80 ہزار لوگ مروا لیے ڈیڑھ دو سو ارب ڈالر کا معیشت کو نقصان کروا لیا اور آج جس کا صلہ یہ ملا ہے کہ جو نمک حرام پالے تھے وہ آج پاکستان کی طرف بندوقیں تانے کے کھڑے ہو گئے۔
مگر آخر کار صاحب لوگ اپنے سب سے قدیم اور محبوب اثاثے سے دستبردار ہو کر اب ان نمک حراموں کی ٹھکائی کرنے میں مصروف ہوئے ہیں
یہ "مدر آف آل گند" تھا جس کی صفائی شروع کی گئی ہے۔
چھٹا گند اسٹیبلشمنٹ کے چہیتے سیاستدانوں سے لاتعلقی تھی جو دھائیوں سے اسٹیبلیشمنٹ سے تعلق کی وجہ سے قوم کو بڑے بڑے بھاشن دیتے تھے اور دانشوری کی اس معراج پر فائز ہو چکے تھے جہاں دوسروں کی عقل مذاق لگتی تھی آج وہ ریڑھی سے چھلیاں کھانے کی وڈیوز پوسٹ کر رہے ہیں تندور میں نان لگا رہے ہیں،گھروں میں بیٹھ کر اپنے نااھل بیٹے کو یاد کرتے ہیں جس نے انہیں دھکا دیا یا پھر سواد چوھدری کی طرح مفت مشورے دینے کی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔
کیا کبھی سوچا تھا کہ یہ گند بھی صاف ہو گا؟
ساتوں گند میڈیا پر کھمبیوں کی طرح اگے رنگ برنگے اینکرز تجزیہ نگار تھے جن کا خیال تھا کہ پاکستان میں وہ بیانیہ چلے گا جو وہ بتائیں گے
دن رات جھوٹ کی فیکٹریاں چل رہی تھی، بیس لاکھ سے شروع ہو کر ڈیڑھ کروڑ تک تنخواہیں لیتے اور کام صرف ملک میں انتشار پھیلانا شام کو کوٹ ٹائیاں لگا کر دو چار سیاستدان اکٹھے کر لینا اور انکی آپس میں لڑائیاں کروا کر ٹی آر پی لینا انہیں پاکستان کے مسائل کا حل نظر آتا تھا۔
آج الحمدللہ سب کے سب تیر کی طرح سیدھے ہو چکے ہیں جو ہلکی پھلکی موسیقی چل رہی ہے وہ بھی اجازت لے کے چل رہی ہے ساری حریت پسندی نکل چکی ہے کچھ ملک سے بھاگ گئے کچھ کو چینلوں نے نکال باہر کیا اور آج وہ سرد آہیں بھر کے ملک میں جمہوری آزادیاں ختم ہونے کے رونے روتے ہیں وہ جمہوری آزادیاں جن پر تاک تاک کے یہ خود وار کرتے رہے۔
دوستو تین سال کے اندر اندر یہ پرفارمنس بری نہیں
کچھ لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ آپ اسٹیبلشمنٹ مخالف تھے اب کیوں انکے ہر کام کی حمایت میں آ جاتے ہیں تو جناب من عرض ہے کہ سیدھی اور صاف بات ہے یہ گند صاف کرنا کم از کم ہمارے بس کی بات نہیں تھی یہ وہی صاف کر سکتے تھے جنہوں نے یہ پھیلایا تھا اور یہ ممکن نہیں کہ ہم گند پھیلانے کے بھی مخالف ہوں اور صاف کرنے کے بھی۔
واپس کریں