دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
لا ملٹری الائنس آج بھی قائم ہے۔ایمان زینب مزاری ایڈووکیٹ
No image ٹی ایل پی کے ساتھ جو مُبینہ طور پر ہوا اس کی مزمت کرنے سے پہلے آپ برائے مہربانی کم از کم اتنا تو کہنے کی جرات رکھیں کہ اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آپ کا کبھی ٹی ایل پی کے جتھے سے آمنا سامنا نہیں ہوا نہیں تو آج آپ سویل سوسائٹی ہوتے ہوئے اس کی مذمت کیسے کرتے قبر سے۔
سمجھ سے باہر ہے کہ لوگ اتنی فکری بددیانتی کیسے کر سکتے ہے جہاں سب جانتے ہے کہ ٹی ایل پی پُر امن مظاہرین نہیں بلکہ ایک مذہبی انتہا پسند جتھا ہے۔درجنوں وڈیوز موجود ہیں جہاں ٹی ایل پی کے جتھے املاک جلا رہے ہیں اور پولیس والوں پر بدترین تشدد کررہے بشمول ایک ویڈیو کے جہاں ایک پولیس والے کو قتل کرنے کے بعد بھی اس کو مار رہے ہے۔ یہ وہ لوگ ہے جو خود آئین میں دیئے گئے due process پر یقین نہیں رکھتے بلکہ سر تن سے جُدا کے مُتشدد نعرے سے جتھوں کے ذریعے ماورائے عدالت قتل کو فروغ دیتے ہے اور معاشرے میں مسلمانوں اور اقلیتوں کی زندگی living hell بناتے ہے۔ یہ سب کچھ وہ اسٹیبلشمنٹ کی backing کے ساتھ کرتے ہے لیکن آج اچھے بھلے لوگوں نے ان کو مظلوم بنا کر پیش کیا ہے۔

سول سوسائٹی کو تو ہمیشہ ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے، ظالموں کے ساتھ نہیں۔ ہمارا راستہ پُر امن مزاحمت کا ہے، ہم کیسے پُر تشدد مذہبی انتہا پسندوں کا موازنہ پُر امن مظاہرین کے ساتھ کر سکتے ہے؟ لوگوں کو گمراہ نا کرے: ٹی ایل پی نا تو unarmed ہے اور نا ہی وہ اپنے علاوہ کسی کو انسان تصور کرتے ہے۔
ریاست کی ہمیشہ کی طرح heavy-handedness پر بحث کی جا سکتی ہے (اور اس کے نتائج پر بھی) لیکن ایک پُر تشدد مافیا کا پُر امن مظاہرین سے موازنہ کرنا intellectual dishonesty کے ساتھ انتہائی خطرناک false equivalence بھی ہے۔
ابھی سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا ریاست نے ایک پالیسی decision لی ہے کہ اس disease کا cure ڈھونڈنا ہے یا کیا یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا تاکہ ٹی ایل پی کو بھی political capital ملے اور اسٹیبلشمنٹ اپنے امریکن masters کو بھی دکھا سکے کہ انتہا پسند جماعتوں پر crackdown کر رہے ہے۔ پاکستان کی استبلشمیمت کی تاریخ double games ہے۔ اتنے سادھے نا بنو کہ اتنے وقت بعد اچانک ٹی ایل پی کو فلسطین یاد آگیا۔۔۔ ملا ملٹری الائنس آج بھی قائم ہے۔
واپس کریں