عصمت اللہ نیازی
کہتے ہیں کہ کسی ہیجڑوں (کھسروں) کی بستی میں غلطی سے ایک ہیجڑے کے گھر پُتر (بیٹا) پیدا ہو گیا تو تمام بستی کے واسیوں نے اُس چھوٹے بچے کو "چُم چُم کے مار سَٹا ہئی"۔ کچھ ایسی ہی صورتحال کچھ دنوں سے ہماری قوم کے ساتھ بھی بنی ہوئی ہے کہ ہمارے ایک نوجوان کھلاڑی ارشد ندیم نے جیولین تھرو جس کا نام بھی اس قوم کی اکثریت نے پہلی مرتبہ سُنا ہے اِس گیم میں سونے کا تمغہ جیت لیا ہے جس کی وجہ سے ہم پوری دنیا میں پھولے نہیں سما رہے اور ارشد ندیم کو ہم نے " ہیجڑاں آلا پُتر" بنا لیا ہے۔ یقینا میرے سمیت ہر پاکستانی کو اس کامیابی پر بھرپور خوشی ہوئی ہے لیکن جس طرح کا رویہ ہمارے سیاسیوں نے اپنایا ہوا ہے وہ کبھی دنیا میں دیکھنے کو نہیں ملا ۔ میرا خیال ہے کہ ہمارا یہ رویہ محرومی کے شکار ایک ایسی قوم کا ہے جو کافی عرصہ سے خوشیوں کو ترس گئی ہے لیکن افسوس کہ خوشیوں اور سہولیات سے محروم اس غریب قوم کے خون پسینہ کی کمائی سے حاصل شدہ ٹیکس کے پیسہ کو اپنے باپ کا مال سمجھ کر لُٹایا جا رہا ہے ۔ اپنی مشہوری کی خاطر وزیراعظم شہباز شریف پندرہ کروڑ روپے، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز دس کروڑ روپے، پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے بیس لاکھ روپے ، سندھ حکومت کی جانب سے پانچ کروڑ جبکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہےاس طرح سرکاری خزانہ سے مال مفت دل بے رحم سمجھ کر کروڑوں روپے لُٹایا جا رہا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ قوم اپنے سامنے اپنا لُٹتا ہوا پیسہ دیکھ کر تالیاں بجا رہی ہے حالانکہ اس محروم قوم کو ان حکمرانوں سے پوچھنا چاہیے کہ پاکستان کو گولڈ میڈل جیتے تقریباً چالیس سال ہو گئے ہیں اور 1984 میں آخری مرتبہ گولڈ میڈل جیتنے کے بعد تقریباً 10 مرتبہ اولمپکس گیمز منعقد ہو چکی ہیں جن میں یہی حکمران کھلاڑیوں کے روپ میں خود یا اپنے مامے چاچے عیاشی کیلئے بھیجتے رہے ہیں جس کا مظاہرہ آپ نے یونان کی کشتیوں پر مختلف پاکستانی وزرا کو ہیٹ پہن کر عیاشی مارتے ہوئے دیکھا۔
ذرائع کے مطابق اولمپکس 2024 کے کھلاڑیوں پر حکومت کی 10 کروڑ روپے سے زیادہ رقم خرچ ہوئی اس طرح گذشتہ 10 اولمپکس گیمز میں اس غریب قوم کا کتنا پیسہ خرچ کیا گیا ہو گا آپ خود اچھی طرح اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ہمیں تو خوشیاں منانے کی بجائے ان سے یہ پوچھنا چاہیے تھا کہ گذشتہ چالیس سال میں آپ نے ہمارا کروڑوں روپیہ بھی ضائع کیا اور ہمیں ایک تمغہ بھی نہ دلا سکے تو اس کا حساب کون دے گا؟ ایک تمغے پر گذشتہ پندرہ دنوں سے ناچنے والی قوم ذرا یہ تفصیلات بھی پڑھ لو کہ اولمپکس 2024 میں ہمارے ساتھ امریکہ نے کل 126 تمغے جیتے جن میں 40 سونے جبکہ 44 کانسی کے تھے، اسی طرح چین نے کل 91 تمغے جن میں 40 سونے جبکہ 27 چاندی اور 24 کانسی، جاپان نے کل 45 جن میں 20 سونے، 12 چاندی جبکہ 13 کانسی، آسٹریلیا نے کل 53 جن میں 18 سونے، 19 چاندی جبکہ 16 کانسی۔ فرانس نے کل 64 جن میں 16 سونے، 26 چاندی جبکہ 22 کانسی۔ نیدر لینڈز نے کل 34 جن میں 15 سونے، 7 چاندی جبکہ 12 کانسی۔ برطانیہ کل 65 جن میں 14 سونے، 22 چاندی جبکہ 29 کانسی۔ جنوبی کوریا کل 32 جن میں 13 سونے، 9 چاندی جبکہ 10 کانسی۔ اٹلی کل 40 جن میں 12 سونے، 13 چاندی جبکہ 15 کانسی۔ جرمنی کل 33 جن میں 12 سونے، 13 چاندی جبکہ 8 کانسی کے تمغے شامل تھے۔ لیکن انھوں نے تو نہ کسی کو ڈی ایچ اے میں پلاٹ دیئے ہیں اور نہ قوم کا کروڑوں روپے لُٹایا ہے کیونکہ اُن لوگوں کو علم ہے کہ اگر ہم نے قوم کا ایک روپیہ بھی ضائع کرنے کی کوشش کی تو اُن کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ یقین کریں ہمارے جو یہ تیس مار خان پیسہ لُٹا رہے ہیں یہ اپنی جیب سے دس روپے نہیں لگاتے۔ مجھے یاد ہے 2002 میں مَیں ایک وفاقی وزیر کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور اُس کی رہائش کا سوئی گیس کا بل ساڑھے سات سو روپے تھا اور وہ اپنے چپڑاسی کی بے عزتی کر رہا تھا کہ وقت پر آپ نے بل جمع نہیں کرایا اور اب مجھے جیب سے جمع کرانا پڑا تو پھر کیا ہو گا؟
خدارا ہوش کے ناخن لو اپنی خون پسینے کی کمائی یوں لُٹتے دیکھ کر بھنگڑے نہ ڈالو یہ اِن عیاشیوں کے باپ کا پیسہ نہیں ہمارا ہے لہٰذا اس کا حساب بھی ہم نے ہی لینا ہو گا ورنہ ہماری نسلیں اسی طرح مزدوری کرتی رہیں گی اور یہ اسی طرح باپ کی جاگیر سمجھ کر لُٹاتے رہیں گے۔۔
واپس کریں