دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اہم پیشرفت
No image پاکستان کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی موجودہ مدت صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کو حل کرانے میں معاون کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واشنگٹن میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ محکمہ خارجہ کی سینئر اہلکار انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہوکر نے حالیہ دنوں پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی۔ اس وفد کی قیادت پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے جنھوں نے بھارتی جارحیت، سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور مودی حکومت کے اشتعال انگیز بیانات پر پاکستان کا موقف واضح انداز میں پیش کیا۔ بلاول بھٹو کی قیادت میں 9 رکنی وفد 31 مئی سے 6 جون کے دوران نیویارک اور واشنگٹن میں موجود رہا، جہاں انھوں نے امریکی کانگریس کے درجن سے زائد ارکان سے ملاقاتیں کیں جس کے بعد وہ لندن روانہ ہوئے۔ ادھر، پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں، بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی خارجہ پالیسی سے دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے، امریکا کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا۔ برطانیہ کے دورے میں ارکان پارلیمنٹ اور تھنک ٹینکس کے اہم ارکان سے ملاقاتوں کے بعد برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پاکستان بھارت جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ پاکستان کا پارلیمانی وفد بین الاقوامی برادری کے سامنے پاکستان کا موقف احسن انداز میں رکھ رہا ہے اور دنیا ہماری باتوں سے اتفاق بھی کر رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین اصل مسئلہ کشمیر کا ہی ہے، اگر یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے تو خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے بارے میں بیان دیا ہے تو انھیں آگے بڑھ کر یہ دیرینہ مسئلہ حل کرانا چاہیے تاکہ خطے میں پائیدار امن کی ضمانت مل سکے۔
واپس کریں