(راولاکوٹ ۔آصف اشرف) ۔ آکسفورڈ سٹوڈنٹس یونین کے جموں کشمیر پر غیر معمولی مباحثے کے بعد متنازعہ ریاست جموں کشمیر کے تنازعہ کے حل کے لیے خودمختار ملک بنانے کے حق میں تحریک منظور کر لی گئی۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف دعوت کے باوجود مباحثے میں شریک نہ ہوسکے۔ آکسفورڈ سٹوڈنٹس یونین کے اس مباحثہ میں خودمختار کشمیر کے حق میں 208ووٹ ووٹ اور مخالفت میں 107ووٹ پڑے ۔
مباحثے میں خودمختار کشمیر ایک قابل عمل حل قرار دیا گیا بھارتی شرکاء نے مباحثے میں خلل ڈالنے کی کوشش کی بھارتی طالب علم آدرش مشرا کو کاروائی میں خلل ڈالنے پر ڈیبیٹ چیمبر سے اٹھا دیا گیا آزاد خود مختار جموں کشمیر کے حق میں قرار داد منظور ہونے پر بھاتی طلبہ نے مظاہرہ کیا صدر سٹوڈنٹس یونین ابراہیم عثمان موفی کو پاکستان کا ایجنٹ قرار دیا مباحثہ میں کشمیری طالب علم خواجہ انیق اور لیبریشن فرنٹ جموں کشمیر کے نمائندگان پروفیسر راجہ ظفر خان صابر گل اور ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے مزمل ٹھاکر نے دلائل دئیے کہ یہ ایوان مسلہ کشمیر کے حل کے لیے خودمختار کشمیر کے آپشن پر یقین رکھتا ہے ۔
ان زعماء نے جموں کشمیر کو آزاد ملک (خودمختار کشمیر)بنانے کی وکالت کی سابق بھارتی وزیراعظم وی پی جھا کے میڈیا مشیر پریم شنکر جھا ہندوستان ٹائمز کے صحافی یوسف کنڈگول اور سدھانت نا گرا تھ نے خودمختار کشمیر کو بطور حل سامنے لانے کی مخالفت کی۔ بھارت سے نامور فلم ساز ویوک رانجن اگنی ہوتری بھارتی صحافی ادیتیا راج کول اور میجر ریٹائرڈ گوریو آریا پر مشتمل وفد نے احتجاج کے طور شرکت نہ کی۔
مباحثے کی خاص بات یہ تھی کہ سید علی گیلانی مرحوم کے دست راست ڈاکٹر ایوب ٹھاکر مرحوم کے بیٹے مزمل ایوب ٹھاکر نے خلاف توقع جموں کشمیر کو آزاد ملک (خودمختار کشمیر)بنانے کی وکالت کی۔
واپس کریں