دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عالمی میڈیا نے بھارت کا دہشتگردوں سے گٹھ جوڑ بے نقاب کردیا
No image بھارت اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ پر اب پردہ نہیں رہا۔ بین الاقوامی میڈیا کی تحقیقات نے عالمی برادری کی آنکھیں کھول دی ہیں اور مودی سرکار کے بیانیے کو خود اسی کے وزن تلے زمین بوس کر دیا ہے۔ بی بی سی ورلڈ، نیویارک ٹائمز، دی گارڈین، بلومبرگ اور دیگر معتبر عالمی و یورپی نشریاتی اداروں کی رپورٹس نے واضح کر دیا ہے کہ بھارت منظم انداز میں نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر دہشتگردی کو فروغ دینے میں ملوث رہا ہے۔ مغربی میڈیا میں بھارتی دہشتگردی کو نمایاں کوریج ملنا پاکستان کے اس مؤقف کی تائید ہے کہ بھارت ریاستی سرپرستی میں بدامنی پھیلا رہا ہے۔ سڈنی حملے میں بھارتی کردار کے بے نقاب ہونے سے یہ حقیقت مزید اجاگر ہوئی کہ مودی سرکار امریکہ، کینیڈا اور یورپی ممالک تک دہشتگردی کے جال پھیلا چکی ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل پر سفارتی تعلقات کی محدودیت، امریکہ میں سکھ فار جسٹس کے سربراہ کے قتل کی سازش میں بھارتی شہری کی گرفتاری اور یورپی دارالحکومتوں میں بھارتی نیٹ ورکس کی نشاندہی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔
خطے میں سری لنکا، بنگلہ دیش اور نیپال سمیت متعدد ممالک بھارتی شرپسندی کا سامنا کر چکے ہیں، جبکہ پاکستان میں دہشتگردی کے متعدد واقعات کے پس منظر میں خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے کردار پر سوالات مسلسل اٹھتے رہے ہیں۔ کلبھوشن یادو کی گرفتاری بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا ناقابلِ تردید ثبوت بن چکی ہے، جبکہ پشاور پولیس لائن، اسلام آباد کچہری، وانا کیڈٹ کالج اور جعفر ایکسپریس پر حملوں کے تانے بانے بھی بھارت سے جا ملتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشتگردی پر اقوام متحدہ کی تشویش اور فالس فلیگ آپریشنز کا بطور ریاستی ہتھیار استعمال ہونا بھارتی حکمتِ عملی کی سنگینی کو عیاں کرتا ہے۔ سڈنی حملے کے بعد ایک بار پھر بھارت عالمی سطح پر دہشتگردی کے مرکز کے طور پر زیرِ بحث آیا اور اقوامِ عالم اس امر کی گواہ ہیں کہ بھارت کس طرح منظم انداز میں بین الاقوامی امن کو سبوتاژ کر رہا ہے۔
سڈنی میں ہونے والا سفاکانہ حملہ بھارت کی عالمی سطح پر اسپانسرڈ دہشتگردی کا واضح ثبوت ہے۔ عالمی جریدوں نے ہوشربا انکشافات کے ذریعے مودی حکومت کی قلعی کھول دی ہے۔ آسٹریلیا کے سکیورٹی حکام اور ایجنسیوں کا بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے رابطہ اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ یہ ایجنسی منظم انداز میں اس حملے میں ملوث رہی۔ عالمی رپورٹس کے مطابق سڈنی حملہ آور ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر سفر کیا، جبکہ فلپائن امیگریشن حکام نے تصدیق کی کہ حملے سے کچھ عرصہ قبل ساجد اکرم اور اس کا بیٹا نوید اکرم فلپائن گئے تھے،جہاں دونوں نے جنوبی فلپائن میں عسکری طرز کی تربیت حاصل کی۔ بی بی سی کے مطابق فلپائن امیگریشن نے واضح کیا کہ 50 سالہ ساجد اکرم اور 24 سالہ نوید اکرم بھارتی شہریوں کے طور پر یکم نومبر کو فلپائن پہنچے اور 28 نومبر کو واپس روانہ ہوئے۔
بلومبرگ کے مطابق بھارتی وزارتِ خارجہ کا سڈنی دہشتگرد حملے پر خاموش رہنا اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی نڑاد دہشتگرد اس کارروائی میں براہِ راست ملوث تھے۔ دوسری جانب آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی حملے کے دوران حملہ آور سے بندوق چھین کر جانیں بچانے والے احمد الاحمد کی عیادت کرتے ہوئے انہیں آسٹریلیا کے اتحاد اور حوصلے کی علامت قرار دیا۔ وزیراعظم کے مطابق احمد الاحمد نے غیر معمولی جرأت اور انسانیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بے شمار زندگیاں بچائیں اور وہ پورے آسٹریلیا کے ہیرو ہیں۔ احمد الاحمد نے عربی میں ویڈیو پیغام کے ذریعے خیرخواہوں کا شکریہ ادا کیا، جبکہ ان کے علاج کے لیے لاکھوں آسٹریلوی ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔
بھارتی پولیس کے مطابق سڈنی حملے میں ہلاک ہونے والا ساجد اکرم بھارتی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد کا رہائشی تھا۔ بھارتی خبر رساں ادارے پرنٹ نے تصدیق کی کہ ساجد اکرم 1998 میں بھارت سے آسٹریلیا منتقل ہوا اور اس کے پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔ اس کے باوجود بھارتی اور اسرائیلی میڈیا نے نام سامنے آتے ہی پاکستان پر الزام تراشی کی منظم مہم شروع کی، جو حقائق کے سامنے دم توڑ گئی۔بونڈائی بیچ واقعہ ایک بار پھر بھارتی میڈیا کے فالس فلیگ بیانیے کی نفی بن گیا۔یہودیوں کی مذہبی تقریب کے دوران ہونے والے اس حملے میں باپ بیٹا ملوث پائے گئے، جس میں 16 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں ساجد اکرم مارا گیا جبکہ نوید اکرم زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔
بھارت کا یہ پرانا وطیرہ رہا ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی دہشتگردی ہو، اس کے ڈانڈے پاکستان سے ملانے کی کوشش کی جائے، مگر اس بار عالمی میڈیا اور خود بھارتی ذرائع نے اس پراپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا۔حالیہ عرصے میں پاکستان کے خلاف بھارتی پراکسی کارروائیاں تیز ہوئیں، جس کی بنیادی وجہ مئی میں پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کا مؤثر دفاع اور بھارت کو واضح عسکری شکست دینا ہے۔ پاکستان نے بھارتی حملے کے پہلے ہی گھنٹے میں اس کے چھ طیارے مار گرائے جبکہ ساتواں طیارہ دو روز بعد نشانہ بنایا گیا، جس کی تصدیق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بارہا کی گئی۔ اب اس حقیقت پر برطانوی دفاعی جریدے نے بھی مہرِ تصدیق ثبت کر دی ہے۔برطانوی دفاعی جریدے کِی ایرو کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی 52 منٹ کی فضائی جنگ میں بھارتی فضائیہ کے چار رافیل لڑاکا طیارے تباہ ہوئے، جن کے سیریل نمبرز بی ایس 001، بی ایس 021، بی ایس 022 اور بی ایس 027 بتائے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تباہ ہونے والے دیگر طیاروں میں مگ 29، ایس یو 30 اور ہیرون ڈرون شامل ہیں۔
یہ شکست بھارت کے لیے ایک ایسا زخم ہے جسے وہ فراموش نہیں کر سکا۔ پاکستان سے براہِ راست بدلہ لینے سے قاصر بھارت نے افغانستان کی طالبان حکومت کو استعمال کرنے کی کوشش کی، مگر وہاں بھی اسے منہ کی کھانا پڑی۔ اب بھارت اور افغانستان مل کر پاکستان کو دہشتگردی کے ذریعے نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، افغانستان ایک دہشتگرد ریاست کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے طالبان امیر ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمتِ عملی کو القاعدہ اور داعش کے مترادف قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ طالبان کے بیس سے زائد دہشتگرد تنظیموں سے روابط موجود ہیں، جس کی اقوام متحدہ کی رپورٹس بھی تائید کرتی ہیں۔
2020ء میں دہشتگردی میں سرفہرست ہونے پر امریکی جریدہ فارن پالیسی بھارت کو عالمی سطح پر نمبر ون دہشتگرد ملک قرار دے چکا ہے، جبکہ جنوری 2025ء میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے پاکستان میں بھارتی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کیا۔ امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں بھارتی دہشتگرد سرگرمیوں کے شواہد سامنے آنا اس حقیقت کو مزید مستحکم کرتا ہے کہ بھارت ہی وہ ملک ہے جس کی ریاستی سرپرستی میں کی جانے والی دہشتگردی اس وقت عالمی امن کو شدید خطرات سے دوچار کر رہی ہے۔خطے میں امن کے قیام کے لیے بھارت اور افغانستان کو لگام دینا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ علاقائی بدامنی کے اثرات اب عالمی امن پر بھی گہرے اور دور رس ثابت ہو رہے ہیں۔ امید کی جانی چاہیے کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مؤثر کردار ادا کریں گی اور عالمی امن کو بچانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں گی۔بشکریہ نوائے وقت
واپس کریں