طاہر سواتی
حکومت نے آرمی چیف سمیت تمام چیفس کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کردی ہے۔سردست نُ لیگ والے اس پر بنگڑے ڈال رہے ہیں کہ نظام کو استحکام مل گیا لیکن کل اگر نیازی جیسا کوئی وزیراعظم اور فیض و باجوہ جیسا چیف ہو تو پھر کیا ہوگا۔
قوانین نظام کی بہتری کے لئے بنائی جاتی ہیں جیسا کہ ۲۶ ویں آئینی ترمیم میں پارلیمان نے چیند ججوں کی ڈکٹیٹرشپ ختم کرکے اپنے لئے تھوڑی بہت گنجائش پیدا کرلی ہے۔
کیا اس ملک میں عدم استحکام اور افراتفری اس لئے تھی کہ کوئی آرمی چیف کو کوئی ڈھنگ سے مدت پوری نہیں کرنے دے رہا تھا؟
بلکہ اس ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام کی بنیادی وجہ تو یہی محب وطن ہیں جن کے تجربات کا شوق ہی پورا نہیں ہو رہا ۔
تبدیلی نامی فتنہ جس سے آج ملکی سالمیت کو خطرہ ہے کی یہ میں نے اور آپ نے پیدا کیا ہے یا اس ملک کے دانا اور محب وطن جرنیلوں کی عطا ہے۔
ایک دلیل یہ دی جاتی ہے کہ پہلے یہ تین اور تین ملا کر چھ سال گزار لیتے تھے اب اگر پانچ سال مل گئے تو کیا قیامت آگئی ۔
یہ بات درست ہے لیکن اس موقع پر اگر مزید دو ترامیم ساتھ کردی جاتی تو جمہوریت اور قومُ کے لئےبہتر ہوتا ۔
ایک ایکسٹنشن کا قانون ختم کردیا جاتا اور ساتھ بھارت کی طرح ایک وائس چیف آف آرمی اسٹاف کا عہدہ بنادیا جاتا ۔ وائس چیف اپنے چیف کے ساتھ پانچ سال پورے کرتا اور پھر چیف بن جاتا ۔
اس طرح وہ پانچ سال ٹرینڈ ہوتا اور چیف کے ریٹائرڈمنٹ کے وقت کشیدہ حالات کے بہانے ایکسٹینشن کا رولاُ ختمُ ہوجاتا ۔ بلکہ وہ خود ہی آگے والے کو دکا دیکر سیٹ خالی کروالیتا۔
چلیں چل کریں ۔
جس ملک کی بنیادی جمہوریت سے فرار پر رکھی گئی ہو وہاں جمہوریت کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔
#سواتی
واپس کریں