دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
“ بجٹ اور فتنوں کا شور “
طاہر سواتی
طاہر سواتی
ویسے تو میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی اپوزیشن پارٹیوں کو بجٹ سے مطمئن نہیں پایا۔ لیکن آج ہم تاریخ کے ایسے موڑ پر کھڑے جہاں تمام سیاسی جماعتیں اقتدار کے مزے لوٹ چکی ہیں ۔حتی کہ پچاس لاکھ گھروں اور ایک کروڑ نوکریوں کا چورن بیچ کر عوام کو مرغیوں اور انڈوں سے ورغلانے والے بھی ایوان میں موجود ہیں ۔
۲۰۱۸ میں ٹھاکر آر ٹی ایس بٹھا کر ان کو اقتدار میں لے آئے اور ۳۱۴ ارب ڈالر کی معیشت ان کے حوالے کی ۔ جسے یہ نمونے ۲۵۰ ارب تک لے آئے۔
شرح نمو ۶.۲ سے منفی ۱.۲ تک گرادی۔
مہاتما کا نعرہ تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے خودکشی کرلوں گا لیکن پھر پورا اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ۔
۷۵ سالہ تاریخ میں جتنا قرضہ لیا گیا تھا اس کے ۷۵ فیصد صرف چار سال میں لےلیا ۔
جو غریب ملازمین کی تنخواہ میں ۲۵ فیصد اضافے پر کل پارلیمان میں ناچ رہے تھے انہوں نے ۲۰۱۹ اور ۲۰۲۱ میں ان ہی ملازمین کی تنخواہوں میں صرف ۱۰ فیصد اضافہ کیا جبکہ ۲۰۲۰ میں کرونا کا بہانہ بناکر کوئی اضافہ نہیں کیا۔ حالانکہ کرونا میں بیرون امداد کے علاوہ عالمی قرضے بھی ریشیڈول ہوئے تھے۔
ذرا ٹھہریں ابھی صوبائی بجٹ آرہے ہیں پتہ چل جائے یہ اپنے صوبوں میں کیا تیر مارتے ہیں ۔
پیپلزپارٹی والے صرف اتنا بتا دیں کہ گزشتہ سال کا بجٹ اس بجٹ سے کس لحاظ سے بہتر تھا اور یہ کیوں برا ہے صرف یہی کہ اس وقت یہ اقتدار کے مزے لوٹ رہے تھے۔
جو معاشی صورت حال ہے اس میں اس سے بہتر آڈیا آپ کے پاس ہے تو میڈیا پر آکر ایک ماڈل بجٹ پیش کردیں ۔
پاکستان کی معاشی اور سیاسی صورت حال ہر گز مثالی نہیں ۔ لیکن جنہوں نے اس ملک کی معیشت ، سیاست ، معاشرت اور اقدار کا بیڑا غرق کیا کم ازکم وہ ہمیں بجٹ اور سول سپرمیسی پر بھاشن نہ دیں۔
واپس کریں