دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
موسمی انقلابی
طاہر سواتی
طاہر سواتی
ہرسال قوم یوتھ یوم تکبیر پر سارا دن یہی ثابت کرنے کی کوشش کرتی کہ ۲۸ مئی کے دھماکے نواز شریف نے نہیں بلکہ امریکہ کی ایک کال پر لیٹنےوالوں نے کئے، اب کے برس وہ ابے میر جعفر اور میر صادق بن چکے ہیں تو سمجھ نہیں آتی کریڈٹ کس دیں ڈس کریڈٹ کسے کریں ، لیکن یہ بڑی ڈیٹ قوم ہے انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، کل ان کے مہاتما اپنے آپ کو شیخ مجیب الرحمان سے تشبیہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ ”ہر پاکستانی کو حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا اور یہ جاننا چاہئیے کہ اصل غدار تھا کون؛ جنرل یحیٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن“
یہ وہی شخص ہے جو اپنے دور حکومت میں کہا کرتا تھا کہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف پر تنقید سے بڑھ کر کوئی غداری ہی نہیں ، یہ وہی بہروپیا ہے جو اس وقت ڈکٹیٹر ایوب کے قصیدے پڑھا کرتا تھا۔
آج بھی اسی کے پوتے کو اپنا پارلیمانی لیڈر بنایا جو ہمیں جمہوریت کا بھاشن دے رہا ہے۔
اگر حمود الرحمن کمیشن کا اتنا ہی شوق ہے تو پھر اپنے چار سالہ دور اقتدار میں اس کو پبلک کیوں نہیں کیا۔
اس میں صرف جنرل یحییٰ کا ذکرُ نہیں جنرل نیازی اور اس کے دست راست اور سینئر پارٹی لیڈر اسد عمر کے باپ جنرل عمر کا بھی تذکرہ ہے۔جو اس وقت قتل عام کی وجہ سے بنگال کا قصائی مشہور تھا۔
چند سال قبل اسی اسد عمر کا فرمان تھا کہ
“نواز شریف شیخ مجیب بننے کی کوشش کررہے ہیں وہ شیخ مجیب الرحمان جو بھارتی ایجنسی راء کا paid ایجنٹ تھا”
تاریخ کا سوال صرف یہ ہے کیا شیخ مجیب کے ساتھ بھی لاڈلوں والا سلوک کیا جاتا رہا۔ کیا اس وقت بنگالیوں کو بھئ ۹ مئی کے طرح فوجی تنصیبات پر حملوں کی اجازت اور سہولت کاری میسر تھی ۔
جرنیلی گود میں پروان چڑھنے والا یہ موسمی انقلابی ہمیں تاریخ نہ پڑھائیں ۔
کل ان کے لئے شیخ مجیب غدار اور را کا ایجنٹ تھا۔
آج شیخ مجیب ہیرو اور آرمی چیف غدار ہے۔
کل حافظ نے گود لے لیا تو غدار اور ہیرو بدل جائیں گے۔
یہ کاغذی بڑھکیں بھی اسی اسٹبلشمنٹ کی بی ٹیم کی سہولت کاری کی مرہون منت ہیں ۔
اگر حقیقت میں شیخ مجیب جتنا ایک فیصد سلوک بھی اس کے ساتھ کیا گیا تو نہ انقلاب رہیگا نہ یہ انقلابی ۔
مولا خوش رکھے ۔
ایک منچلے کے سرراہ پوچھا ہے کہ
“اگر نیازی شیخ مجیب ہے تو ہم ٹیریان وائٹ کو حسینہ واجد تسلیم کرلیں “
واپس کریں