دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بلین ٹری پروجیکٹ فراڈ ، جنگلات کے کٹاؤ اور ناجائز تجاوزات نقصانات کا باعث بنے ہیں
No image احتشام الحق شامی ۔خیبر پختونخوا ہ میں جاں بحق افراد کی تعداد350سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 700کے لگ بھگ ہے۔ صرف ضلع بونیر میں 20 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے جہاں کسی آفت کے بار بار آنے کا امکان ہو وہاں حکومتی اقدامات کیے جاتے ہیں جن کی مدد سے نقصانات پر قابو پایا جاسکے لیکن قدرتی آفات کو بیرونی دنیا سے امداد کے حصول کا ذریعہ سمجھ لیا گیا ہے، اسی لیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے۔
امر واقع یہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت 2013 سے مسلسل اقتدار میں ہے لیکن این ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب الرٹ کے باوجود گنڈا پور حکومت کی سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کسی قسم کی کوئی تیاری نہیں تھی ۔ ندی نالوں کی صفائی، واٹر مینجمنٹ سسٹم، اور ایمرجنسی ریسپانس کا نظام موجود ہی نہیں تھا۔ ناجائز تعمیرات کو روکنے اور ندی نالوں کے راستوں کو صاف رکھنے میں ناکامی کھل کر سامنے آئی ہے جس کی وجہ سے جانی اور مالی نقصانات میں اضافہ ہوا۔
ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں کئی کئی گھنٹے کی تاخیر دیکھی گئی جبکہ وفاقی حکومت، فوج، اور دیگر صوبوں کی ٹیمیں امدادی کاموں میں فعال دکھائی دیں،دوسری جانب کے پی کے کی صوبائی حکومت فوٹو سیشنز اور سیاسی سرگرمیوں میں مصروف عمل رہی۔
پی ٹی آئی کی 13 سالہ حکومت کے دوران وسائل کے غلط استعمال اور بدعنوانی کی وجہ سے سیلاب سے نمٹنے کے لیے ضروری انفراسٹرکچر تیار نہیں کیا گیا۔ بلین ٹری پروجیکٹ میں فراڈ اور جنگلات کے کٹاؤ کے انکشافات سامنے آئے ہیں جو نقصانات کی بڑی وجہ بنے ہیں۔
گنڈا پور حکومت نے سیلاب کے دوران سیاسی مفادات کو ترجیح دی اور آئی ایم ایف سے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد سے گریز کیا، جس سے امدادی کاموں میں تعاون متاثر ہوا۔ لیکن کوئی بے شرم اور بے غیرت اپنے عہدے سےاستعفی نہیں دے گا اور نہ ہی اپنی کوتاہی اور ناکامی کی معافی مانگے گا۔
واپس کریں