گدھوں کی اس نگری میں سقراطی چورن بیچنے سے کیا حاصل ۔طاہر سواتی

ضیاءالحق کے زمانے میں بٹ خیلہ کے عمائدین کے ایک وفد نے گورنر خبیر پختونخواہ جنرل فضل الحق سے ملاقات کی اور اسے اپنے علاقے کے خوڑ ( برساتی نالے ) کی تباکاریوں سے متعلق مدد مانگی ۔ کہ یہ خوڑ ہرسال برسات میں بپھر جاتا ہے اس سے ہماری جان بچائیں ، فضل الحق نے کہا کہ تھوڑی دیر قبل فریق مخالف ( یعنی خوڑ ) بھی درخواست لیکر آیا تھا کہ ان لوگوں سے میری جان بچائیں ،
یہ لطیفہ نہیں ایک تلخ حقیقت ہے ۔
خیبر پختونخواہ میں سیلابی بارشوں نے جو تباہی مچائی وہ ناقابل بیان ہے ، خاص کر بونیر اور سوات میں پورے کہ پورے گاؤں صفہ ہستی سے مٹ گئے ۔
لیکن یہ تباہی ایک دم نہیں آئی ،
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا ۔
۲۰۱۰ کا سیلاب قدرت کی طرف سے ایک وارننگ تھی لیکن ہم سنبھلنے کی بجائے مزید آگے بڑھتے گئے ،
۲۰۱۰ میں دریا سوات کے کنارے کئی ہوٹل اور مکانات سیلاب میں بہہ گئے تھے، صوبائی حکومت کو اس کے بعد اقدامات کرنے چاہئے تھے ،
لیکن مراد سعید جیسوں نے اس سے بھی کئی سو فٹ آگے دریا کے بیچ دوبارہ تعمیرات کے اجازت نامے جاری کردیئے ،
دعویٰ ایک ارب درخت کا ہے لیکن سوات اور خاص کر کالام میں ایمان داروں نے تاریخی جنگلات کا صفایا کردیا ہے ، ان جنگلات سے نہ صرف موسمیاتی تبدیلی میں شدت آگئی بلکہ پانی کٹاؤ میں آضافہ ہوا ۔
خیبر پختونخواہ میں گزشتہ تیرہ برسوں سے ایسے پارٹی کی حکومت ہو جس کے لیڈر کا سلوگنُ ہی یہی کہ قومیں سڑکیں اور پل بنانے سے نہیں بنتیں ،
اب ایسے صوبے میں انفراسٹرکچر کی کیا بات کریں ،
بونیر کے گاؤں ملک پور اور پیشونئی جو صفہ ہستی سے مٹ گئے ہیں وہاں کے مقامی لوگ ویڈیو میں دکھا رہے ہیں کہ دیکھیں کیسے آباد سڑک نالہ بن گیا ہے ،
یہ سڑک نالہ نہیں بنا بلکہ نالے کے اوپر سڑک بنائی گئی تھی ،
پشتو میں برساتی نالے کو خوڑ بولتے ہیں ہر گاؤں اور قصبے میں خوڑ موجود تھے جو کہ عام طور پر سارا سال تو خشک رہتے تھے لیکن برسات میں سیلابی پانی کے لئے گزرگاہ کاکام دیتے تھے،
اہل ایمان نے ہر علاقے میں ان برساتی نالوں پرُ رہائشی مکانات ، مارکیٹس ، مساجد اور مدارس بنادئیے ،
کم ازکم میرے علاقے میں ایک بھی خوڑ باقی نہیں رہا ،
ان نالوں میں آج سے تیس چالیس سال قبل کی برساتی طغیانیاں مجھے اب بھی یاد ہے جن کی وجہ سے اکثر اسکول سے شام کو واپسی ہوتی تھی ،
آج جب گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پوری دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کی ضد میں ہے، غیر متوقع بارشیں ہورہی ہیں ایسے میں جب نالے ہی نہُ رہے تو پانی کہا جائے گا ؟
اپنا دل کیا جلانا ، اللہ سیلاب کے متاثرین پر خصوصی رحم فرمائے ، ہم اس دعا کے علاوہ اور کچھ کر بھی نہیں سکتے ۔ یہ نظام ایسے ہی چلتا رہیگا ،
اس قیامت خیز ماحول میں صحافی نے بونیر کے ایک نوجوان سے جب صوبائی حکومت کی کاکردگی کا پوچھا تو وہ بڑے فخر سے کہنے لگا کہ یہ تو گنڈا پور ہے عمران اگر کسی گدھے کو بھی کھڑا کردے میں اس کو بھی ووٹ دوں گا ،
اب گدھوں کی اس نگری میں سقراطی چورن بیچنے سے کیا حاصل
واپس کریں