
ہمارے ملک میں گزرتا ہوا ہر دن ملک میں رائج الوقت دو نمبر کی جمہوریت کے ساتھ جو وحشیانہ سلوک ہو رہا ہےاس کے بارے میں شہر کی سڑک سے گزرنے والے کسی شہری ، گلی کے نکڑ پر کسی چھوٹے دکاندار یا فٹ پاتھ پر چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والے کسی بھی شخص کا انٹرویو کیا جائے تو وہ بڑی بےزاری سےاپنے اور اپنے بچوں کی زندگی کی تنگد ستی کا اظہار کرتا ہے ہمارے ملک کی اسی معاشی بدحالی کو دیکھ کر ہی تو دنیا کے ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں 60 فیصد سے زیادہ لوگ غربت اور افلاس کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن اس تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو ہمارے ملک کے طاقتور کرتا دھرتا حلقے اور برائے نام حکومت میں بیٹھے دو نمبر کے لوگ ملک میں حب الوطنی پھیلانے کے خواہش کے بل بوتے پر بلوچستان جیسے علاقے میں ایک بڑی فوجی اپریشن کر رہے ہیں اور ہر طرف بارود اور مشین گنوں کی گن گرج سنائی دیتی ہےاور سیاسی طور پہ ابھی صرف دو چار دن پہلے تھوک کے حساب سے تحریک انصاف کے 50 سے زیادہ بڑے رہنماؤں کو ، برائے نام عدالتوں کے ذریعے لمبی لمبی سزائیں دی گئی اور الیکشن کمیشن نے بھوکے بیھڑیے کی طرح کسی قسم کا انتظار کیے بغیر ان کی اسمبلیوں میں جیتی ہوئی نشستوں کو فوری طور ان سے چھین لی گئی اور حکمران اتحاد نے ببانگ دہل اعلان کرنا شروع کر دیا کہ سینٹ اور قومی اسمبلی میں ان کی دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی ہے اور وہ دن دور نہیں جب 27 ویں ائینی ترمیم کو پاس کرایا جائے گا جو تھوڑی بہت عدالتوں کی تباہی بربادی رہ گئی تھی اس کو بھی انشاءاللہ پورا کیا جائے گا اور اج جس طرح ملک کے دارالخلافہ اسلام اباد میں ملک کے نامور بڑے سیاسی رہنماؤں وکلا صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد پر مشتمل ایک سیاسی کانفرنس کو جس طرح بھونڈے طریقے سے رکاوٹیں کھڑی کر کے ان کے اجلاس کو روکا گیا اور بدبزگی پیدا کی گئی اور جس طرح پوری دنیا میں جگ ہنسائی کرائی گئی اس طرح کی ساری صورتحال کا کچھ نہ کچھ علاج کرنا ہی پڑے گا اس وقت ملک میں سب سے موثر قوت وکلا کی ہے اور ان کو اگے بڑھ کر اپنا تاریخی کردار ادا کرنا چاہیے دن رات اور وقت گزر جاتا ہے صرف یادیں یاد رہ جاتی ہے -
واپس کریں