دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مذہبی خوف کی تجارت اور کھلا خط
No image احتشام الحق شامی۔مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم نے ایک موقع پر فرمایا تھا”غنڈے بدمعاش کے پاس آخری ہتھیار مذہب ہوتا ہے “مذہبی عقیدے، دشمن کا ڈر اور خوف بیچنا ایک پرانی نفسیاتی اور سماجی حکمت عملی ہے جو خوف، غیر یقینی صورتحال اور انسانی جذبات کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے ریاستی عوام کو کنٹرول کرنے یا ان پر اثر انداز کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ عوام کے اندر خوف پیدا کیا جاتا ہے کہ اگر وہ کسی مخصوص مذہبی عقیدے یا نظریے پر عمل نہ کریں تو وہ روحانی یا دنیاوی نقصان اٹھائیں گے۔ اسی طرح ایک ''دشمن'' (حقیقی یا خیالی) کو خطرناک دکھا کر عوام کو اکھٹا کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، ''اگر تم ہمارے ساتھ نہیں ہو تو تم خطرے میں ہو'' جیسے بیانیے بنائے جاتے ہیں۔
معاشرے کو ''ہم'' اور ''وہ'' میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ مذہبی عقیدے کو ایک گروہ کی شناخت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جبکہ دوسرے گروہ کو دشمن کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔ اس سے گروہی تعصب اور نفرت بڑھتی ہے، جو سیاسی یا مذہبی رہنماؤں کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے۔
قومی اور سوشل میڈیا، یا مذہبی خطبات کے ذریعے ڈرامائی کہانیاں اور جھوٹی،من گھڑت یا مبالغہ آرائی پر مبنی اطلاعات پھیلائی جاتی ہیں۔ دشمن کو ہر مصیبت کی جڑ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جبکہ مذہبی عقیدے کو تمام مشکلات کے حتمی حل کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔
سادہ لوح عوام کے مذہبی جذبات کو ابھار کر انہیں کنٹرول کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، مقدسات کی توہین یا دشمن کے حملے کا خوف دلا کر عوام کو کسی مخصوص ایجنڈے کی حمایت پر مجبور کیا جاتا ہے۔
مذہبی گر وہوں، اداروں یا سیاسی تنظیموں کے ذریعے عوام کو منظم کیا جاتا ہے۔ فتووں اور مذہبی احکامات یا بیانیوں کے ذریعے عوام کو ایک خاص سمت میں لے جایا جاتا ہے۔
مذہبی عقیدے یا دشمن کے خوف کو بیچنے کے لیے وعدے،مثلاً جنت یا تحفظ اور دھمکیوں مثلاً جہنم یا دشمن کے ہاتھوں تباہیکا سہارا لیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں ”بلاسفیمی بزنس گینگ“ ایک کھلی مثال ہے جو مذہبی خوف کو بیچنے کے بڑے بیوپاری کے طور پر آشکارا ہوا ہے۔
بلاسفیمی بزنس گینگ کی ڈسی ہوئی متاثرہ 450 فیملیز کا علماء کرام اور پاکستانی عوام کے نام کھلا خط ملاحظہ فرمائیں۔
ہم قانون ناموس رسالت قانون کے خلاف نہیں، بے گناہوں کی جان بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق (گناہ گار) تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پچھتا پڑے۔ (سورۃ الحجرات: 6)
پاکستان کے 450 سے زائد خاندانوں نے اپنے کھلے محط میں پوری قوم، علمائے کرام، اور دینی و سیاسی قیادت کو واضح پیغام دیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر رٹ پٹیشن کا قانون ناموس رسالت بی ایم سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ محض ان بے گناہ افراد کے لیے ہے جنہیں ہنی ٹریپنگ جیسے جھکنڈوں کے ذریعے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا۔ ان خاندانوں نے واضح کیا کہ وہ مسلمان ہیں، عقید و ختم نبوت کے پکے ماننے والے ہیں، اور ناموس رسالت لی ہم پر قربان ہونے کا یقین رکھتے ہیں۔ ان کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ ایسے مقدمات میں تحقیقات ہوں تا کہ جھوٹ اور سچ سامنے آسکے اور کوئی بے گناہ سزا نہ پائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی اسی بنیاد پر تحقیقی کمیشن کا حکم دیا ہے تا کہ ہنی ٹریپنگ اور غیر قانونی طریقے سے بنائے گئے کیسز کی جانچ کی جائے کیوں کہ یہ خالص سینکڑوں انسانی زندگیوں کا معاملہ ہے۔ ہم نہ کبھی اس قانون کے خلاف تھے، نہ ہیں، اور نہ ہوں گے۔ ہم اس قانون کے تحفظ میں آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ یہ ہمارا ایمان اور ذمہ داری دونوں ہیں کہ جو لوگ اس مقدس قانون کو بد نام کرنے کے لیے جھوٹ اور فریب کا سہارا لیتے ہیں، ان کا احتساب ہو۔اختتامی دعا،اللہ ہمیں حق کے ساتھ کھڑے ہونے کی توفیق دے اور ہمیں سرکار دو عالم میں ان کے دین اور ناموس کی عزت کا محافظ بنائے۔ آمین
متجانب۔انصاف کے متلاشی 450 متاثرہ خاندان
واپس کریں