دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بلاسفیمی بزنس گینگ کا علاج کمیشن نہیں سی ٹی ڈی ہے
No image احتشام الحق شامی۔ بلاسفیمی بزنس گینگ کیس کے حوالے سے کمیشن بنانے کا فیصلہ گو کہ متاثرہ خاندان کی درخواست پر ہی کیا گیا ہے، جس کا اعلان کئی ہفتوں کی مسلسل آن لائن سماعت کے بعد آج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا۔ ان کی عدالت نے وفاقی حکومت کو ایک ماہ میں کمیشن کی تشکیل اور چار ماہ میں رپورٹ دینے کی ہدایت جاری کی جبکہ کمیشن اپنی رپورٹ کی تیاری کیلئے عدالت سے اضافی وقت بھی مانگ سکے گا۔
ناچیز اب اصل بات کی جانب آتا ہے، ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس ضمن میں تمام حقائق کا پورا پورا علم ہے۔ان کے پاس بلاسفیمی بزنس گینگ کیس میں ملوث کرداروں کی تمام معلومات، ان کی فون کالز کا ڈیٹا اور ان کے لین دین کی تمام تفصیلات موجود ہیں۔اسپیشل برانچ نے اس ضمن میں جب اپنی رپورٹ پیش کی تھی تو اسی دن سے دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کان کھڑے ہو گئے تھے اور اس مکرہ گینگ کی سرولنس شروع ہو گئی تھی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان صاحب کی عدالت میں مذکورہ کیس کی سماعتیں شروع ہونے کے بعد بلاسفیمی بزنس گینگ کیس کی آن لائن سماعت کو دنیا بھر میں دیکھا گیا اور95 فیصد دیکھنے والوں نے بلاسفیمی بزنس گینگ پر لعنتیں برسائیں،یہ بھی خفیہ اداروں کے علم میں ہے۔دوران سماعت بھی بلاسفیمی بزنس گینگ کے حمایتییوں کی باڈی لینگویج، اڑے ہوئے چہرے اور گھسے پٹے دلائل خود ان کے سنگین ترین جرائم کی گواہی دے رہے تھے۔یہ بھی خفیہ اداروں کے نوٹس میں ہے۔
اس کیس کو خفیہ اداروں نے بغور مانیٹر کیا ہے لیکن میں حیران ہوں کہ بلاسفیمی بزنس گینگ جیسے لعنتی کردار جو عدالت کے اندر اور ایجنسیوں کے سامنے بھی بے نقاب ہو چکے ہیں،ان لعنتی کرداروں کے لیئے کمیشن بنانے کی کیا ضرورت تھی،یہ لعنتی تو کمیشن کے سامنے بھی معصوم بنے رہیں گے جیسے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والا چور عدالت میں بھی اپنی چوری تسلیم نہیں کرتا اور اگر کرتا بھی ہے تو ساتھ میں مختلف قسم کی تاویلات اور بہانے پیش کرتا ہے۔
اب کمیشن کی تشکیل ہو گی،سماعتیں شروع ہو گیں،حکومت سے اضافی وقت مانگا جائے گا اور پھر فیصلہ لکھنے میں بھی وقت لگے گا وغیرہ وغیرہاور کسی کو سزا بھی ملتی ہے یا نہیں؟یہ بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا مطلب بلاسفیمی بزنس گینگ کو مذید وقت مل گیا ہے۔ امر واقع یہ ہے کہ مذہب کے نام پر گھناونا کاروبار کرنے والے لعنتی کردار جن کا نشانہ بے گناہ اور معصوم لوگ بنتے ہیں اور گھر اجڑتے ہیں،ا یسے کرداروں کا علاج کمیشن نہیں بلکہ سی ٹی ڈی ہے۔
واپس کریں