دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
"گورکھ دھندہ"احتشام الحق شامی
No image پاکستان اسٹاک ایکس چینج انڈیکس ایک لاکھ 36 ہزار کی سطح عبور کرگیا ہے، جولائی 2025 تک، سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 9.4 ارب امریکی ڈالر ہیں، جبکہ مجموعی ذخائر (بشمول کمرشل بینکوں کے ذخائر) 15.1 ارب امریکی ڈالر کے قریب ہیں،مطلب زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے،بظاہر خوشحالی آتی دھکائی دیتی ہےلیکن زمینی حقائق ٹوٹل اس کے برعکس ہیں۔عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے،وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی بینک کی جون 2025 کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں غربت کی شرح 44.7 فیصد ہے، یعنی تقریباً 10 کروڑ 79 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
عوامی حکومت نے عالمی ساہو کار آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے بظاہر ایک اقدام کے طور پر گیس کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ کر دیا ہے حالانکہ ابھی سردیوں کا سیزن شروع ہونے میں کافی وقت باقی ہے جبکہ مہنگی بجلی پہلے ہی عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس جو وزارتِ منصوبہ بندی کے ماتحت ادارہ ہے نے جان بوجھ کر جی ڈی پی کی شرح نمو کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، اب صورتحال یہ ہے کہ خود وزیرِ خزانہ بھی اس پر سرِعام تنقید کررہے ہیں اس لیئے .بہتر ہوگا کہ عوامی حکومت اس محکوم قوم کو طفل تسلیاں دینے اور اعداد و شمار کے گورکھ دھندے میں الجھانے کے بجائے حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مہنگائی پر قابو پائے اور عام آدمی کی زندگی میں آسودگی لانے کے عملی اقدامات کرے۔
واپس کریں