
احتشام الحق شامی ۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے حال ہی میں جنگ سے تباہ حال غزہ کے لوگوں کو رفح منتقل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ اس زون میں تقریباً 600,000 افراد ہوں گے اور IOF کی طرف سے ان "حراستی کیمپس" کی کڑی نگرانی کی جائے گی۔ ایک بار جب فلسطینی سیکیورٹی اسکریننگ سے گزریں گے اور ان کیمپوں میں داخل ہوں گے تو انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ دوسری جانب غزہ کے جنوبی صوبے رفح میں اسرائیل کی جانب سے مسماری کی کارروائیوں میں تیزی سے اضافہ کر دیا گیا ہے۔ 4 جولائی 2025 تک رفح میں منہدم ہونے والی عمارتوں کی تعداد تقریباً 28,600 تک بڑھ گئی ہے جو کہ 4 اپریل 2025 کو 15,800 تھی۔
اس کا مطلب ہے کہ تقریباً 12,800 عمارتیں صرف اپریل کے اوائل سے جولائی کے اوائل کے درمیان تباہ ہوئیں۔ عمارتوں کی مسماری میں تیزی مارچ 2025 کے آخر میں شروع کی گئی جو رفح میں اسرائیل کے داخلے کی پلانگ تھی ۔ عالمی میڈیا کے مطابق، غزہ کی پوری شہری آبادی کو بالآخر اس جنوبی شہر میں زبردستی منتقل کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب نام نہاد جنگ بندی ڈرامے کے نام پر مذاکرات جاری ہیں، جس کا مقصد محض وقت گزاری ہے اور یہ بھی ابھی تک واضح نہیں کیا گیا ہے کہ آیا اس منتقلی کا مقصد غزہ کی تعمیر نو کرنا ہے یا اس کی آبادی کو منتقل کرنا ہےجبکہ فلسطینیوں کو ان ہی کی سرزمین سے زبردستی بے دخلی کے اس شیطانی منصوبے سے کون آگاہ نہیں۔ یاد رہے نوبل انعام کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل غزہ کو 'مشرق وسطیٰ کے رویرا' میں تبدیل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی اور اسرائیلی حکام نے غزہ کو اسرائیلی آباد کاروں کے ساتھ دوبارہ آباد کرنے کی حمایت کی تھی۔
جنگ کے دوران شہریوں کو ان کی سرزمین سے زبردستی کہیں اور منتقل کرنا یا ان کی زبردستی نقل مکانی کروانا سنگین جنگی جرم ہے۔ اقوام متحدہ اور آئی سی جے جیسے بین الاقوامی ادارے کو ایک اور عالمی سنگین خلاف ورزی ہونے سے پہلے کارروائی کرنی چاہیے اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کو اس ضمن میں آواز اٹھانی چاہیے لیکن کچھ بھی مثبت نہیں ہو گا کیو نکہ غزہ میں قتل عام کے بعد بچے کچےفلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا اور ایک وسیع اسرائیلی ریاست کا قیام عمل میں لانا، نوبل انعام کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور نیو ورلڈ آرڈر کا اہم حصہ ہے۔
امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) نے اپنی ایک تجویز میں اس غیر قانونی نقل مکانی کو "انسانی ہمدردی کی راہداری کے علاقے" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جہاں غزہ کے باشندے "عارضی طور پر رہائش اختیار کریں گے اور دوبارہ اپنے گھروں کو جا سکیں گے ، اگر وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں تو نقل مکانی کے لیے تیار ہو جائیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ، ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ،دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا۔
واپس کریں