
نیشن سٹیٹ کے تصور کے بعد بارڈرز وجود میں آئے تقریبآ پوری دنیا پر capitalism کی راجدھانی ہے یہ نظام مذہب کو عبادت گاہ تک محدود رکھتا ہے اور اسلامی بنیاد پرستی کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ایک امریکن گلوبل پالیسی تھنک ٹینک RAND کارپوریشن کے نام سے ہے وہ مسلمانوں کو 4 درجوں میں تقسیم کرتا ہے۔
Fundamentalist
جو لوگ اسلام کو بطور نظام سمجھتے ہیں وہ مغرب کے سب بڑے دشمن ہیں جیسے ڈاکٹر اسرار احمد
Traditionalists
جو لوگ مدارس سے جڑے ہیں جیسے سید عدنان کاکا خیل ، رضا ثاقب مصطفائی وغیرہ یہ itself تو کوئی خطرہ نہیں لیکن اگر یہ فنڈامینٹالسٹ سے مل جائیں تو پھر یہ بھی بہت بڑا خطرہ ہیں۔
Modernists
یہ مغرب لیے سب سے مفید ہیں یہ اسلام کی تعبیر کیپیٹلزم کے عین مطابق کرتے ہیں مغرب ان کے لیے میڈیا پہ خصوصی ٹائم چاہتا ہے جیسے پرویز ہودبھائی ، جسٹس جاوید اقبال ، جاوید غامدی وغیرہ
Secular
یہ لوگ مغرب کے لیے کوئی خطرہ نہیں ۔۔
دنیا میں 4 ایسے ملک باقی ہیں جہاں مذہبی بنیاد پرستی کسی حد تک موجود ہے
اسرائیل
یہودیوں نے مذہب کو اپنے نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ جوڑ دیا ہے وہ پوری دنیا پر حکومت کے خواہشمند ہیں جو بات قابل تحسین ہے وہ یہ کہ اسرائیل مذہب کی بنیاد پہ وجود میں آیا مذہبی کتاب تالمود کو آئین بنایا گیا اور سب سے قابل غور بات اسرائیلی سربراہ نے ملک بنتے ہی اپنی پہلی تقریر میں پاکستان کو اپنے لیے خطرہ ظاہر کیا۔
ایران
ایرانی اپنے بارے میں نسلی تفاخر رکھتے ہیں جیسے ترک ہیں ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد ایک مذہبی بنیاد پرست حکومت آئی لیکن اگر ایرانی معاشرے کا بغور جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ایران کی مڈل کلاس اس طرح کے کوئی خاص جذبات نہیں رکھتی
پاکستان۔
پاکستان اور اسرائیل دو واحد ممالک ہیں جو مذہب کی بنیاد پہ بنے پاکستان میں مڈل کلاس میں بنیاد پرستی موجود ہے پاکستان کے حکمران اگر کھل کر اسرائیل کو تسلیم نہیں کر پارہے تو اس کی وجہ بھی یہی ہے لیکن پاکستان میں حکومتی سطح پہ کوئی اسلام نہیں ہے بلکہ سیکولر لوگ ہیں
افغانستان۔
افغانستان کو Graveyard of Empires" بھی کہا جاتا ہے اس نے دنیا کے دو طاقتور نظاموں ( کمیونزم اور کیپیٹلزم) کو شکست دی ہے اور واحد ملک ہے جہاں لوئر کلاس سے کر حکومتی سطح تک اسلام موجود ہے
افغان حکومت دیگر دنیا کے ممالک سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہے اور ایک ماڈل اسلامی ریاست بننے جارہی ہے۔
واپس کریں