دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان اور مائنس ون فارمولا
No image پی ٹی آئی کے سیاسی مستقبل کے لیے "مائنس ون" فارمولہ کام کر رہا ہے۔مائنس ون فارمولا پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں چلے گا کیونکہ عمران خان کا کوئی واضح متبادل نہیں ہے۔مائنس ون فارمولہ پہلے بھی آزمایا جا چکا ہے اور ناکامی دیکھنا پڑی ۔ اسے پی ٹی آئی میں لاگو کرنے میں مسائل موجود ہیں جبکہپاکستان تحریک انصاف کا ووٹر اور سپورٹر پہلے کی طرح کھڑا ہے۔ عمران خان دو سال سے زائد عرصے سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اس کے باوجود مخالفین عمران خان کی جگہ کسی اور کو لیڈر بنانے میں ناکام رہے ہیں۔
مائنس ون فارمولا پاکستانی سیاست میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مائنس ون فارمولا، چند بنیادی وجوہات کی بناء پر کام نہیں کرتا ۔ پہلا یہ کہ ووٹر اپنی پارٹی کے لیڈر کے نام پر ووٹ دیتا ہے۔ دوسری وجہ سیاسی لیڈر کو عوام سے زیادہ عرصہ دور رکھنا اب ممکن نہیں بلکہ مشکل ہے، یہ بات ہم نے نواز شریف کے معاملے میں دیکھی ہے جو اب ایک بار پھر پارلیمنٹیرین ہیں اور اگر وہ لچک دکھاتے تو اس وقت وزیر اعظم ہوتے ۔ اسی طرح پیپلز پارٹی میں آصف زرداری کے ساتھ بھی مائنس ون فارمولے کی کوشش کی گئی لیکن وہ اس وقت بطور صدر اپنی دوسری مدت پوری کر رہے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ واقعی عمران خان کا کوئی سیاسی جانشین نہیں ہے اور پی ٹی آئی کے اندر لیڈروں کے درمیان طاقت تقسیم ہے۔ ن لیگ کے معاملے میں جب مائنس نواز فارمولا حرکت میں تھا تو شہباز شریف اور مریم نواز دو واضح متبادل تھے۔ اسی طرح بلاول بھٹو مائنس زرداری فارمولے میں بھی واضح متبادل تھے۔ لگتا ہے خاندانی سیاست سے دور رہنا عمران خان کے لیے ایک رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔
واپس کریں