دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بلاسفیمی بزنس گینگ کا شکار ایک بےگناہ نوجوان
No image (تحقیق و تحریر :سونیا خان خٹک )‏ محمد نعیم عارف ، ایک بےگناہ نوجوان، جو بلاسفیمی بزنس گینگ کے دست راست طاہر شہزاد کی لگائی گئی جھوٹی توہن کا شکار ۔
پس منظر:‏محمد نعیم عارف، ایک 22 سالہ نوجوان، ستمبر 2023 میں لاہور میں “PNY ٹریننگ انسٹیٹیوٹ” میں کورس کے لیے آیا۔‏وہ انسٹاگرام پر ایک لڑکی سیدہ مدیحہ نقوی کے ہنی ٹریپ کا نشانہ بنا۔ تین ہفتے کی چیٹنگ، ویڈیوز، پھر نازیبا تصاویر،اور ملنے پر ضد اور اسرار ۔۔آخرکار ملاقات کی دعوت — جس کے بعد 3 ستمبر کی رات نعیم کو گلبرگ میکڈونلڈ لاہور بُلوایا اور اغوا کر لیا گیا۔‏ اغوا اور تشدد کی تفصیل:‏•اغوا کے وقت لڑکی خود موجود تھی، اور جیسے ہی نعیم بتائی گئی کار کے پاس پہنچا، 8 افراد نے اُسے راستے ہی میں زبردستی گاڑی میں بٹھا لیا۔‏•آنکھوں پر پٹی باندھی گئی، اور کسی دوسری کار میں ایک نجی کوٹھی میں لے جایا گیا جو اغوا کے مقام سے قریباً پندرہ بیس منٹ کی دوری پرتھی۔وہاں کوئی ایف آئی اے یا پولیس موجود نہیں تھی — بلکہ موجود تھے:‏حسن معاویہ، طاہر شہزاد، عرفان، دانش ملک، عبدالمجید، اور FIA سب انسپکٹر نوید اسلم بھی وہاں پہنچ چُکا تھا ۔‏•نوید اسلم نے نعیم کا فون لیا، پاسورڈ حاصل کیا اور لڑکی کی انسٹاگرام چیٹ فوراً ڈیلیٹ کی گئی۔‏•نعیم سے کہا گیا: “توہین کا اعتراف کرو، چھوڑ دیں گے۔”‏•انکار پر رات بھر سب نے مل کر مسلسل جسمانی تشدد کیا۔
‏ FIR کی جعلسازی:
‏•اغوا و تشدد: 3 ستمبر 2023 رات 11:45
‏•FIR کا وقت ظاہر کیا گیا: 4 ستمبر 12:30 AM‏جبکہ 3 ستمبر کی رات سے اگلے دن 4 تاریخ تک کوئی ایف آئی نہیں کاٹی گئی تھی ۔۔ اور جو ایف آئی آر عدالت میں پیش کی گئ وہ اغوا سے پہلے ہی لکھی گئی تھی۔‏•ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اقبال کا حوالہ دیا گیا کہ ۴ ستمبر کو نعیم کو اُس کے آگے پیش کیا گیا جبکہ ثابت ہو چکا ہے (CDR سے) کہ محمد اقبال اُس وقت لاہور میں موجود ہی نہ تھے۔
‏ ٹیکنیکل جھوٹ — IMEI نمبر کی جعلسازی:
‏•برآمد کیا گیا فون ظاہر کیا گیا: OnePlus 8T‏•لیکن جو IMEI نمبر رپورٹ میں لکھے گئے وہ PTA کے مطابق TECNO SPARK 4 کے نکلے۔‏•ماڈل نمبر، رنگ، سیریل نمبر — سب جھوٹ۔ فرانزک اور ٹیکنیکل رپورٹ میں تضاد:
‏•فرانزک رپورٹ: جولائی 2024 میں پیش کی گئی‏•ریکارڈ میں لکھا گیا: “یہ فون اکتوبر 2024 میں برآمد ہوا” سوال: اکتوبر میں برآمد ہونے والا فون جولائی میں کیسے فارنزک ہوا؟
‏ میڈیکل رپورٹ — ناقابلِ انکار ثبوت:‏•عدالت کے حکم پر 7 ستمبر کو میڈیکل ہوا۔‏•رپورٹ میں جسم کے 7 سے زائد مقامات پر نیل، بروز، سوجن درج۔‏•میڈیکل نے تصدیق کی کہ یہ شدید جسمانی تشدد کا نتیجہ تھا۔
‏ عدالتی کارروائی — انصاف پر دباؤ:‏•کیس کو بار بار “بے ضرر” ججز سے ہٹا کر “مخصوص” ججز کو دیا گیا۔‏•جج ہمایوں سعید نے کہا: “بیل بنتی ہے” — لیکن پھر لکھا:
‏“This court is not inclined to accept the bail petition in hand”
‏•عدالتوں پر مسلسل دباؤ — بلاسفیمی گینگ کے اثر و رسوخ سے حق پر بیٹھے ججز کو الگ کر دیا گیا۔ ریکارڈ ٹیمپرنگ (ثابت شدہ):‏•FIR میں شامل بیانات (161 Cr.P.C.) کو بعد میں تبدیل کیا گیا۔‏•عدالت نے تسلیم کیا کہ یہ بیانات فردِ جرم سے پہلے ملزم کو فراہم کیے گئے تھے — اور ملزم کو جرح کا حق حاصل ہے۔‏•سب انسپکٹر نوید اسلم نے بیانات خود لکھے اور داخل کیے — عدالت کے ریکارڈ میں موجود نہیں تھے۔
‏ بنیادی تضادات اور قانونی خامیاں:
‏1. ہنی ٹریپ کے ذریعے پہلے سے منصوبہ بند اغوا
‏2. FIR اور رپورٹ کی تاریخیں جھوٹ پر مبنی
‏3.فرانزک رپورٹ مستقبل کی تاریخ کے ساتھ
‏4. عدالت نے ضمانت مسترد کی، مگر جرم ثابت نہیں کیا
‏5. تشدد، چیٹ ڈیلیٹ، اور موبائل کا ماڈل جھوٹا
‏6.ایف آئی اے افسران کی براہِ راست شمولیت
‏ سوالات جو ریاست کو جواب دینا ہوں گے:‏•وہ لڑکی کہاں ہے جس نے مدیحہ نقوی کے نام سے چیٹ کی؟
‏•وہ چیٹ ڈیلیٹ کیوں کی گئی؟جو IMEI نمبر Tecno Spark کا ہے، وہ OnePlus میں کیسے لکھا گیا؟
‏•جب محمد اقبال لاہور میں ہی نہیں تھے، تو رپورٹ اُن کے نام سے کیوں دی گئی؟
‏•جب جج خود لکھے: “بیل بنتی ہے” تو ضمانت کیوں نہ دی گئی؟
یہ کیس صرف نعیم کا نہیں یہ ایک پورا گھناؤنا نیٹ ورک ہے!‏جس میں FIA، بلاسفیمی گینگ، اور نام نہاد مذہبی عناصر مل کر نوجوانوں کو پھنسا کراعتراف کرواتے ہیں ،تشدد کرتے ہیں اور جھوٹی فرانزک و ٹیمپرنگ سے پھانسی تک لے جاتے ہیں۔‏ وقت ہے کہ ہم سوال کریں!‏نعیم کا کیس تمام صحافیوں، وکلاء، ججوں، انسانی حقوق کے اداروں، اور عوام کے لیے ایک آئینہ ہے۔‏اگر آج ہم خاموش رہے، تو کل ہر نوجوان خطرے میں ہے۔
واپس کریں