دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ایران پر فوری حملے کا اقدام صہیونی قیادت کی فرمائش پر کیا گیا
No image صدر ٹرمپ نے اسرائیل کی حمایت میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے میں امریکی فضائیہ کو براہ راست ملوث کرکے نہ صرف اپنی اس یقین دہانی کی کھلی خلاف ورزی کی ہے کہ وہ کم از کم دو ہفتے تک ایسا کوئی اقدام نہیں کریں گے اورجوہری معاملے پر ایران سے بات کرکے اختلافات کا حل تلاش کریں گے بلکہ اس طرح انہوں نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے ایرانی قیادت کے ساتھ شروع کیے گئے مذاکراتی عمل کو بھی سبوتاژ کردیا ہے جس کا مقصد ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکراتی عمل کی بحالی تھا تاکہ جنگ کے دائرے کو پھیلنے سے روکا جاسکے کیونکہ بصورت دیگر پوری دنیا کے ناقابل تصور تباہی سے دوچار ہونے کے خدشات نہایت قوی ہیں۔ واقعاتی حقائق کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف کارروائی دو ہفتے ملتوی کرنے کا فیصلہ تبدیل کرکے فوری حملے کا اقدام صہیونی قیادت کی فرمائش پر کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جمعرات کو اسرائیلی اور امریکی حکام کے درمیان ایک اہم فون کال ہوئی جس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو، وزیر دفاع اسرائیل کاتز اور فوجی سربراہ ایال زمیر شامل تھے۔فون کال کے دوران اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ فردو میں ایک پہاڑ کے اندر گہرائی میں قائم ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے ان کے پاس وقت بہت کم ہے اور امریکا واحد ملک ہے جس کے پاس ایسے ’بنکر بسٹنگ‘ بم ہیں جو اس گہری تنصیب کو تباہ کر سکتے ہیں۔اسرائیل نے امریکی انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے دیا گیا دو ہفتے کا وقت بہت زیادہ ہے اور فوری کارروائی ضروری ہے۔ اس کال کے دوران امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اسرائیلی مؤقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو براہ راست مداخلت نہیں کرنی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدامات امریکا کو جنگ میں گھسیٹ سکتے ہیں۔تاہم صدر ٹرمپ نے امریکی قوم سے اپنے نشری خطاب میں واضح کردیا کہ وہ مکمل طور پر ناجائز اسرائیلی ریاست کے حکمرانوں کیساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ’’ ہم نے ایک ٹیم کی طرح کام کیا، شاید ایسی ٹیم دنیا نے کبھی نہ دیکھی ہو، ہم نے اسرائیل کو درپیش اس خوفناک خطرے کو ختم کرنے میں بڑا قدم اٹھایا ہے۔‘‘صدر ٹرمپ کا یہ طرزعمل عالمی امن ہی نہیں خود امریکہ کے لیے بھی بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ایران پر حملے کی امریکی کانگریس سے منظوری بھی نہیں لی گئی جس کی بنا پر مبصرین کے مطابق یہ کارروائی خود امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے۔امریکی کانگریس کی ڈیمو کریٹ رکن سارا جیکبز نے ایران پر صدر ٹرمپ کے فضائی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کے ایران پر حملے نہ صرف غیر آئینی ہیں، بلکہ یہ ایک خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو امریکا کو ایک اور خطرناک جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ کو یہ حقیقت بھی ملحوظ رکھنی چاہیے کہ جنگیں محض فوجی طاقت سے نہیں جیتی جاتیں، ایسا ہوتا تو امریکہ کو ویت نام اور افغانستان میں بدترین شکست کا سامنا نہ کرنا پڑتالہٰذا عین ممکن ہے کہ ایران کیخلاف ان کی مہم جوئی امریکہ کیلئے ایک اور رسوائی کا سبب بن جائے۔
واپس کریں