دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
"منافقت کا عالم دیکھیئے"
No image صرف تین روز قبل ہی امریکی صدر ٹرمپ نے ہمارے فیلڈ مارشل صاحب سے تاریخی ملاقات کے بعد دو ہفتوں تک ایران پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کے فیصلہ کرنے کا اعلان کیا تھا،ایک دن قبل ہی ترکیہ میں طیب اردگان کی سربراہی میں بھی اسی حوالے سے مذاکرات ہوئے کہ کسی طرح اسرائیل و ایران کی جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکے، جس میں ہمارے وزیر خارجہ اور فیلڈ مارشل بھی موجود تھے،امریکہ سمیت دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف اور ایران کے حق میں مظاہرے ہوئے اور کل ہی ہمارے وزیرِ اعظم صاحب نے اس ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے تجویز کیا،جس نے غزہ میں نسل کشی کی حمایت کی اورفلسطینی بچوں کے قتل پر تالیاں بجائیں لیکن گزشتہ رات اسی صدر ٹرمپ کے اچانک حکم پر ہمارے ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ایران پر حملہ کر کے ایک اور مسلم ملک کو جنگ کی آگ میں جھونک دیا گیا ہے (جہاں پاک ایران سرحد پر ہماری فضائیہ پہلے سے ہی چوکس تھی)
سوال پیدا ہوتا ہے، کیا یہی ہماری نئی ڈیل ہوئی ہے کہ ہم نے پھر سے تاریخ کی غلط سمت میں کھڑے ہونا ہے(بلکہ نوبل امن پرائز کے لیئے نامزدگی بھی کرنی ہے)۔آپ بھلے نوبل انعام کے لیئے نامزد کریں یا ٹرمپ کے سامنے الٹا لٹک جائیں، یاد رکھئے گا یہی امریکہ اور اسرائیل بہت جلد پاکستان کو بھی نشانہ بنائیں گے۔
کیا ہی مناسب ہوتا کہ نیتن یاہو کا نام بھی نوبل امن انعام کے لیئے تجویز کر دیا جاتا۔کوئی ہمارے وزیر اعظم کو امن کے سفیر اور انسانیت کے مجرم کا فرق سمجھائے۔
ہم بیٹھے امریکہ کے ساتھ ہیں لیکن کھڑے ایران کے ساتھ!! یا مفافقت تیرا ہی آسرا
ہمارے فیلڈ مارشل صاحب اکثر قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہیں،وہ اس آیات پر بھی توجہ فرمائیں،جس پر توجہ دینے کی آج کل زیادہ ضرورت ہے۔
اے ایمان والو یہود و نصارٰی کو دوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے بے شک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا۔
واپس کریں