
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کو سرنڈر کرنے کے انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران کبھی سرنڈر کرے گا نہ صیہونی ریاست پر رحم کیا جائے گا۔ امریکا کی کسی بھی فوجی کارروائی کے سنگین اور ناقابل تلافی نتائج ہوں گے۔انھوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے جس کی اسے سزا ملے گی۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے مشرقِ وسطیٰ کو ایک خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ ایران پر اسرائیلی بمباری اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا سخت ردعمل واضح کرتا ہے کہ ایران دباؤ یا دھمکیوں کے آگے جھکنے کو تیار نہیں اور کسی بھی جارحیت کا جواب بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔ روسی، ترک، اماراتی اور دیگر عالمی رہنماؤں کی جانب سے ایران کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی حملوں کی مذمت اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل کی جارحیت خطے کے امن کو برباد کر سکتی ہے۔ روس نے واضح کیا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے اور اس تنازعے کا حل صرف سفارتکاری میں ہے۔ اس کے برعکس، امریکی صدر کا غیر مشروط سرنڈر کا مطالبہ اور دھمکی آمیز زبان کشیدگی کو کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے۔ ایران نے نہ صرف وائٹ ہاؤس میں کسی ملاقات کی خواہش کی تردید کی ہے بلکہ واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی دباؤ میں آ کر امن پر مجبور نہیں ہوگا۔ یہ وقت ہے کہ اقوام متحدہ جیسے ادارے اور روس، چین، ترکیہ اور دیگر بااثر ممالک آگے بڑھیں اور فریقین کو جنگ سے روک کر مذاکرات کی طرف لائیں۔ مشرقِ وسطیٰ پہلے ہی عدم استحکام کا شکار ہے، مزید جنگی حالات اسے ناقابلِ تلافی تباہی کی طرف لے جا سکتے ہیں۔مسلم دنیا کو بھی اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور بدسلوکی کے خلاف متحد ہو کر مؤثر آواز بلند کرنا ہوگی تاکہ فلسطین سمیت پورے خطے میں دیرپا امن کی بنیاد رکھی جا سکے۔ طاقت کا استعمال نہیں بلکہ احترام اور مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جو حقیقی امن کی ضمانت دے سکتا ہے۔
واپس کریں