امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے ہماری قیمت پر نہ ہوں، چین کا دیگر ممالک کو انتباہ

چین نے پیر کے روز دیگر ممالک کو خبردار کیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ ایسا کوئی وسیع اقتصادی معاہدہ نہ کریں جو چین کی قیمت پر ہو، کیونکہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
چین کے وزارتِ تجارت نے کہا ہے کہ بیجنگ تمام فریقین کی جانب سے امریکہ کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی اختلافات کو برابری کی بنیاد پر مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے حق کا احترام کرتا ہے، لیکن وہ کسی بھی ایسے معاہدے کی سختی سے مخالفت کرے گا جو چین کو نقصان پہنچائے۔
وزارت کے ترجمان نے کہا کہ اگر کوئی ملک ایسے معاہدے کی کوشش کرے گا تو چین پوری قوت اور برابری کی بنیاد پر جوابی اقدامات کرے گا۔ یہ بیان اس خبر کے تناظر میں آیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ دیگر ممالک پر دباؤ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ وہ امریکہ سے ٹیرف میں چھوٹ کے بدلے چین کے ساتھ تجارت کو محدود کریں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ نے تمام تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کا بے جا استعمال کیا ہے اور اس عمل کو نام نہاد برابری کے نام پر جواز دیا ہے، جبکہ تمام ممالک کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ نام نہاد جوابی ٹیرف پر مذاکرات کریں۔
وزارتِ تجارت نے مزید کہا کہ چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے پُرعزم اور مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اور وہ تمام فریقین کے ساتھ یکجہتی کو مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔
بلوم برگ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ان ممالک پر دباؤ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے جو امریکہ سے ٹیرف میں کمی یا چھوٹ چاہتے ہیں، تاکہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارت میں کمی کریں، حتیٰ کہ ان پر مالی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔
اس ماہ کے آغاز میں، امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے بتایا تھا کہ تقریباً 50 ممالک نے ان سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ سخت اضافی ٹیرف پر گفتگو کے لیے رابطہ کیا ہے۔
اس کے بعد کئی دو طرفہ مذاکرات ہو چکے ہیں ،جاپان امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے حصے کے طور پر سویابین اور چاول کی درآمدات بڑھانے پر غور کر رہا ہے، جبکہ انڈونیشیا دیگر ممالک سے آرڈرز کم کر کے امریکی خوراک اور اشیائے ضروریہ کی درآمدات میں اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے 2 اپریل کو کئی درجن ممالک پر اعلان کردہ تاریخی ٹیرف کو مؤخر کر دیا تھا، سوائے چین کے، جسے انہوں نے سب سے بڑی پابندیوں کے لیے منتخب کیا۔
اسی دوران، چینی صدر شی جن پنگ نے گزشتہ ہفتے تین جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کا دورہ کیا تاکہ خطے میں تعلقات کو مضبوط بنایا جا سکے، اور تجارتی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ یکطرفہ دھونس و دھمکیوں کی مخالفت کریں۔
شی جن پنگ نے ویتنامی میڈیا میں شائع ایک مضمون میں کہا کہ تجارتی جنگوں اور ٹیرف کی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا، تاہم انہوں نے امریکہ کا نام نہیں لیا۔
واپس کریں