دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بجلی سستی، گیس مہنگی
No image پاور سیکٹر کے اہم صرفی اجزاء بجلی اور گیس کے نئے نرخوں کے حوالے سے دو متضاد خبریں اگرچہ بیک وقت اطمینان اور تفکر کی کیفیات لیکر آئی ہیں تاہم حکومتی سطح پرمنصوبہ بندی کے ساتھ دونوں شعبوں میں مربوط اقدامات بروئے کار لائے جائیںتو آنیوالے وقتوں میں آسانیاں پیدا کی جاسکتی ہیں۔ امید افزا خبر نیپرا کا یہ اعلان ہے کہ بجلی ایک روپے اکہتر پیسے (1.71روپے) فی یونٹ سستی کرنے کی حکومتی درخواست منظور کرلی گئی ہےاور لائف لائن صارفین کے سوا (کے الیکٹرک سمیت) ملک بھر کے صارفین کیلئے اس کمی کا اطلاق اپریل سے جون 2025ء تک کیلئے ہوگا۔ قبل ازیں کہ وزیراعظم شہباز شریف 3اپریل 2025ء کو بجلی کے نرخوں میں گھریلو صارفین کیلئے 7روپے 41پیسے اور صنعتی صارفین کیلئے 7روپے 69پیسے فی یونٹ کمی کا بڑا اعلان کرچکے تھے۔ نرخوں میں کمی کی نئی صورت حال گھریلو اور صنعتی صارفین دونوں کیلئے کئی سہولتیں لائے گی۔ جبکہ مزید گیارہ آئی پی پیز کی ٹیرف میں کمی کی درخواستوں سے بھی حالات میں مزید بہتری کی امید ہے۔ دوسری خبر کے مطابق سوئی گیس کمپنیوں نے اوگرا میں یکم جولائی سے گیس مہنگی کرنے کی درخواست کی ہے اور اس باب میں تیاریاں جاری ہیں۔گیس قلّت مسئلے کا فوری مگر عارضی حل ممکنہ حد تک سستی گیس کی درآمد ہے۔ اسکاپائیدار حل تیل اور گیس کے نئے ذخائر کی تلاش میں مضمر ہے۔ یہ ذخائر دریافت بھی ہو رہے ہیں، کوئلے سے گیس حاصل کرنے کے منصوبوں میں تیزی لاکر،بائیو گیس پلانٹس لگا کر اور شمسی توانائی سے حاصل ہونیوالی بجلی کا استعمال بڑھا کر بھی صورتحال کی سنگینی کم کی جاسکتی ہے۔ ایسے وقت کہ سولر بجلی بسوں اور ٹریکٹروں میں بطور ایندھن استعمال ہورہی ہے ، کئی دیگر امور میں بھی سولر انرجی کو گیس کا متبادل بنایا جاسکتا ہے۔ہمارے ماہرین کو ملک کے اندرونی وسائل بروئے کار لاکر مسائل حل کرنے کی حکمت عملی پر بطور خاص توجہ دینی ہوگی۔
سوئی گیس کمپنیوں نے آئندہ مالی سال یکم جولائی سے گیس مہنگی کرنے کی درخواست کر دی۔ سوئی ناردرن نے گیس کی قیمت میں اوسطاً 735روپے 59 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اور سوئی سدرن نے سابقہ شارٹ فال سمیت گیس کی قیمت میں 2443 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ مانگا ہے۔ گیس کمپنیوں نے مالی سال 2025-26ء کی مالی ضروریات کی درخواستیں بھی جمع کرائی ہیں۔ سوئی ناردرن نے 700 ارب 97 کروڑ روپے کی مالی ضروریات کی فراہمی اور 207 ارب 43 کروڑ 50 لاکھ کا شارٹ فال وصول کرنے کی درخواست کی۔ اس کے ساتھ سوئی ناردرن نے گیس کی اوسط قیمت 2485 روپے 72 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔ سوئی سدرن نے 883 ارب 54 کروڑ 40 لاکھ روپے کی مالی ضروریات اور 44 ارب 33 کروڑ 20 لاکھ روپے کے شارٹ فال کی وصولی کی درخواست کی ہے جبکہ سوئی سدرن نے گیس کی اوسط قیمت 4137 روپے 49 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست بھی کی۔ حکام کے مطابق سوئی ناردرن کی درخواست پر 18 اور 28 اپریل کو لاہور اور پشاور میں سماعتیں ہوں گی جبکہ سوئی سدرن کی درخواست پر 21 اور 23 اپریل کو کراچی اور کوئٹہ میں سماعتیں ہوں گی۔ حکومت معیشت کی بہتری کے لیے جو اقدامات کر رہی ہے ان کی ستائش ضرور کی جانی چاہیے لیکن یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ عوام کو حقیقی طور پر کتنا ریلیف دیا گیا ہے۔ اس وقت بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں بہت کم ہیں اس صورتحال سے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کی راہ نکالی جاسکتی ہے۔ مزید یہ کہ گیس تو پہلے ہی بہت مہنگی کی جا چکی ہے، حکومت اسے مزید مہنگا کر کے عوام کو اپنی مخالفت پر نہ اکسائے۔ اگر معیشت کی بہت کے لیے قربانی کی ضرورت ہے تو اشرافیہ کو سرکاری خزانے سے دی جانے والی مراعات و سہولیات میں کمی کی جائے۔
واپس کریں