صدارتی آرڈیننس معائدہ کراچی اور ایکٹ74 کی نقل ہے۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ
(راولاکوٹ آصف اشرف) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین صغیر خان نے اپنی گرفتاری کے بعد خواتین کو میدان میں اتارنے کا اعلان کر دیا ۔ معائدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر کے خاتمہ اور 24اکتوبر 1947کی حکومت کی بحالی تک تحریک ختم نہ کرنے کا اعلان۔ کوئی کارکن گرفتاری سے بھاگے نہیں گرفتاری سے بچنے محتاط طرز عمل اختیار کیا جائے گا اگر سارے نظریاتی دوست گرفتار کر لیے گے پھر بھی رہائی کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ اگلے مرحلہ پر خواتین میدان میں اتریں گی ۔,,٫1952کی تاریخ دہرا کر وردی والوں کو پچاس کی دہائی کی طرح پتلونیں اتروا کر واپس بھجیں گے۔ اظہار رائے پر پابندی عائد کرنے آزاد کشمیر میں نافذ صدارتی آرڈیننس کو جلانے پر گرفتار قوم پرستوں کی رہائی کے لیے مانگ سے انکار کر دیا گیا۔
مظاہرین نے رہائی کے بجائے معاہدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر منسوخ کر کے چوبیس اکتوبر 1947کی حکومت کے ڈیکلریشن کی بحالی کا مطالبہ کر دیا 21نومبر کو برمنگھم اور دس دسمبر کو لندن سمیت دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کے بائر احتجاج کا اعلان جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کےسربراہ صغیر خان نے اعلان کیا ہے کہ کہ آج اظہار رائے پر پابندی عائد کرتے جس صدارتی آرڈیننس کا چرچا ہے وہ اصل میں معائدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر کا تسلسل ہے معاہدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر کو منظور کر کے چوبیس اکتوبر کی حکومت کو حاصل اختیارات سے محروم کر کے ایک میونسپل کمیٹی بنایا گیا ایکشن کمیٹی سے چیف سیکرٹری اور دو اداروں کے آفیسرز نے مذاکرات کیے آزاد کشمیر کے صدر وزیراعظم کو گھاس تک نہیں ڈالی گئی مقامی ممبر اسمبلی بھی کھڈے لائن لگایا گیا اسی لیے ہم برملا کہتے ہیں کہ صدارتی آرڈیننس معائدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر کی نقل ہے۔
صدارتی آرڈیننس کی طرح ہر محلے گلی کوچے میں معائدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر کو پاؤں تلے روندنا ہوگا جب آزاد حکومت ہے پھر چیف سیکرٹری آئی جی سیکریٹری صحت سیکریٹری مالیات وزیر امور کشمیر اور اداروں کے آفیسرز کس حثیت میں ہماری اسمبلی اور صدر وزیراعظم پر چیک اینڈ بیلنس رکھے ہیں۔
ایک طرف آزاد حکومت کے قیام کے دعوے اور دوسری طرف معائدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر دو متضاد باتیں ہیں مودی نے اسی طرح اظہار رائے پر پابندی عائد کر رکھی ہے مگر شہر راولاکوٹ کے معصوم بچوں اور طالبات نے ریاست کی فورس کو ٹک ٹاکر ایس ایس پی کے ساتھ شہر سے بے دخل کر کے راول پنڈی اور آبپارہ تک کو باور کروایا دیا ہے کہ ہم دو سو سال قبل زندہ کھالیں کھنچوا نے والے سبز علی خان ملی خان راجولی خان کی راہ پر گامزن ہیں اور انہی کی طرح اس مادر وطن کا ہر مزاحمت کار قبیلائی اور فرقہ واریت کی منافقانہ سیاست سے بالاتر ہوکر جنگ کررہا ہے ۔
ہم فخر سے دعوی کرتے ہیں کہ آج اس نام نہاد صدارتی آرڈیننس کے خلاف جنگ مقبول بٹ شہید کے نظریاتی اور فکری پیروکار آگے بڑھا رہے ہیں ورنہ اس کشمیر میں بہت سارے قائد بنائے گئے مگر کسی اور خودساختہ قائد کے پیروکار ہمت نہیں کر رہے ہیں کہ وہ اس کالے ظالمانہ قانون کے خلاف سامنے آسکے صغیر خان نے کہا کہ ہم فتح سے ہم کنار ہو کر قابضین کو واپس پتن پار پہنچا کر دم لیں گے۔
واپس کریں