(راولاکوٹ نامہ نگار خصوصی)صدارتی آرڈیننس کے خلاف تحریک میں شدت راولاکوٹ میدان جنگ بن گیا طالبات بھی مزاحمت کاروں سے مل کر پولیس کا مقابلہ کرکے پولیس کو پسپا کر گئیں پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر قوم پرست سڑکوں پر نکل آئے پولیس پسپا ہو کر شہر جوڑ گئی طالبات نے مظاہرین سے مل کر پولیس کو بھگا کر شہر بھر میں مظاہرے کو کامیاب کیا۔
پولیس کی فائرنگ سے شہر کی مین بجلی لائن ٹوٹ گئی کچہری چوک میں صغیر خان اور دیگر کا خطاب پولیس کے یرغمال بنائے گروپ کو کونسلر حماد خان صحافی آصف اشرف نے بحفاظت نکال کر پولیس ہیڈ کوارٹر پہنچا دیا پولیس کا انسو گیس کا وحشیانہ اور بے دریغ استعمال صغیر خان شدید زخمی شہر بند ہوگیا منگل کے روز صدارتی آرڈیننس کے خلاف اور قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں اور دیگر گرفتار یوں کے خلاف کیپٹین حسین خان شہید پوسٹ گریجویٹ کالج راولاکوٹ سے ریلی شروع ہوئی جس کی قیادت چئیر مین جے کے ایل ایف صغیر خان کر رہے تھے آزاد کشمیر بھر سے آئی پولیس نے جلوس پر دھاوا بول دیا سرعام فائرنگ شروع کر دی ۔
سینکڑوں کی تعداد میں آنسو گیس کے شیل پھینکے مظاہرین واپس شیل اٹھا کر پولیس کو مارتے رہے عورتیں اور بچے بری طرح متاثر ہوئے، شہر میدان جنگ بن گیا مظاہرین نے پولیس کو دھکیل دیا۔
صغیر خان کمانڈر فاروق جاوید جان توصیف خالق امان کشمیری فاران مشتاق حنان بٹ صدام حیات بشارت خان نے اس موقع پر اعلان کیا کہ اب جنگ منطقی انجام پہنچانے تک واپس نہیں آئیں گے ایکشن کمیٹی کے رکن عمر نذیر کشمیری نے پولیس تشدد کو مسترد کرتے بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کردیا ہے مظاہرین پر فائرنگ کرنے اور آنسو گیس استعمال کرنے والے ایک پولیس گروپ کو مظاہرین نے یرغمال بنا لیا جن کو لوکل کونسلر حماد خان اور صحافت آصف اشرف نے بحفاظت نکال کر پولیس ہیڈکوارٹر پہنچا دیا ۔مظاہرین نے حسین خان شہید پوسٹ گریجویٹ کالج راولاکوٹ سے پولیس کی فائرنگ اور آنسو گیس کا مقابلہ کرتے پولیس کو شہر سے بے دخل کر کے شہر راولاکوٹ میں جلسہ کیا اور شہر راولاکوٹ کو مکمل گرفت میں رکھا۔
شام گئے تک شہر مکمل طور قوم پرست جماعتوں کی گرفت میں رہا اس شکست کے بعد راولاکوٹ انتظامیہ نے مظفرآباد اور باغ سے مزید نفری پولیس طلب کر لی اس وقت تک چار قوم پرست لیڈر لیاقت حیات اور این ایس ایف کے ملک الیاس اسد کھوکھر اورحمزہ حمید تھانہ راولاکوٹ منتقل ہیں۔
واپس کریں