دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جموں میں ڈھائی لاکھ کے قریب مسلمانوں کو شہید کیا گیا،ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ
No image ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا ہے نوجوان نسل کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی آواز بننا چاہتے۔ آزاد کشمیر کے نوجوانوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا چاہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلانے جانے والا ہر مواد درست نہیں ہوتا۔ اس پر یقیں کرنے اور اس کو پھیلانے سے قبل تحقیق کرنی چاہیے۔ نومبر 1947 میں مہاراجہ ہری سنگھ کی سرپرستی میں ڈوگرہ فورسز, ہندوستانی افواج اور ار۔ایس۔ایس کے غنڈوں نے جموں میں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں ں ے یونیورسٹی آف آزاد جموں وکشمیر بھمبر میں کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار '' تنازعہ جموں وکشمیر؛ پس منظر اور پیش منظر'' سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔۔سیمینار کی صدارت رجسٹرار و ڈین یونیورسٹی ڈاکٹر چوہدی عابد حسین نے کی۔سیمینار سے پروفیسر ڈاکٹر عبد الرحمان، ڈاکٹر اعجاز کشمیری اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا کہ ہمارے اسلاف کی لازوال قربانیوں کا ثمر ہے کہ اج ہم ازاد فضاؤں میں رہ رہے ہیں۔ اس خطہ کی ازادی کے لیے جن لوگوں نے قربانیاں پیش کی یا سیاسی جدوجہد کی وہ ہمارے ہیرو ہیں۔ آزاد کشمیر کا یہ خطہ جو 1947 میں پسماندہ ترین علاقہ تھا جس میں صرف ایک انٹرکالج اور 9 ہائی سکول تھے اج اس میں 06 پں لک سیکٹر جامعات ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے تقسیم برصغیر کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 27 اکتوبر 1947 کو کشمیر پر فوج کشی کی۔ کشمیری عوام نے ہندوستان کے غاصبانہ قبضہ کو کبھی بھی قبول نہیں کیا۔ ہندوستان اور مہاراجہ نے ایک۔منظم منصوبہ بندی سے جموں میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے ستمبر 1947 سے مسلمانوں کا قتل عام شروع کروایا۔ جموں میں ڈھائی لاکھ کے قریب مسلمانوں کو شہید کیا گیا، خواتین اغواء کی گئی اور لاکھوں کو پاکستان کی طرف ہجرت پر مجبور کیا گیا۔ راجہ سجاد نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں گذشتہ 34 سال میں 96 ہزار سے زائد شہریوں کو شہید کیا گیا، 8 ہزار سے زائد گمنام اجتماعی قبریں دریافت ہوئی، 22 ہزار سے زائد خواتین کو بیوہ کیا گیا اور اس وقت فیک انکاؤنٹرز اور سرچ آپریشنز کے نام پر نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بولنے تک کی وہاں اجازت نہیں اب پماری ذمہ داری ہے کہ ہم دنیا کو ہندوستان کے ظلم و ستم سے اگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جان بوجھ کر نوجوان نسل کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال سے لا تعلق کیا جا رہا ہے تاکہ ہندوستان کا غاصبانہ چہرہ دنیا میں بے نقاب نہ ہو سکے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم مقبوضہ جموں وکشمیر کے ان لوگوں کی اواز بنیں جو جان،، مال،عزت اور آبرو کی قربانی دے رہے ہیں۔ راجہ سجاد نے کہا کہ معاشرے میں تقسیم اور نفاق کو بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر انفارمیشن کے بارے میں تحقیق کریں اور سنی سنائی باتوں کو آگے نہ پھیلائیں۔ بدامنی نہ ہمارے مفاد میں ہے اور نہ ہماری انے والی نسلوں کے۔ ہم نے مکالمہ کو فروغ دینا ہے دلائل کی قوت سے اور دلائل کی سچائی سے دوسرے کو قائل کرنا ہے نہ کہ طاقت کے ذریعے۔ راجہ سجاد نے کہا کہ ہندوستان کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے اور اس نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو دو یونین علاقوں میں تقسیم کر کے اپنے اندر ضم بھی کر لیا جبکہ پاکستان اس کو متنازعہ علاقہ کہتا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کے مستقبل کے فیصلہ کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔ ہندوستان جو حق خودارادیت کو تسلیم نہیں کرتا اس کے خلاف جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر اجاگر کیا اور ہمیشہ کشمیریوں کی مدد اور حمایت کی۔ آخر میں ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے طلبا کے سوالات کے جوابات بھی دئیے۔
واپس کریں