''جب موجودہ گرد و غبار صاف ہو گا'' 5.6.2021 کو لکھے گئے ایک کالم سے اقتباس، جب باجوہ کا عمرانی دورِ حکومت اپنے جوبن پر تھا اور محب الوطنی کا دور دورہ تھا۔ملاحظہ فرمائیں
جس طرح عدم استحکام پیدا کرنے کی غرض سے کسی مذہبی جماعت، گروپ یا سیاسی جماعت کا احتجاج یا تحریک کی گرد بیٹھ جانے کے بعد عوام الناس پر انکشاف ہوتا ہے کہ اصل میں بیرونی طاقتیں اس تحریک یا احتجاج کی پشت پناہی کر رہی تھیں تو ایسی کسی تحریک میں استعمال ہونے والے معصوم لوگ حیران ضرور ہوتے ہیں۔ اسی طرح آپ بھی تھوڑے ہی عرصہ بعد باضابطہ طور پر یعنی آفیشلی یہ انکشاف بھی سننے اور پھر حیران ہونے کے لیئے تیار رہیئے کہ دشمن ممالک نے اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیئے موجودہ پاکستان پر تین سالوں سے ایسے کٹھ پتلی حکمرانوں کو مسلط کیا ہوا ہے جو نا اہل اور حکومت چلانے کے لائق نہیں تھے لیکن بظاہر محبِ الوطنی دکھانے کی اداکاری کرنے، عوام کو ریاستِ مدینہ کی مثالیں دے دے کر بھلے مانس عوام کو بے وقوف بنانے اور ان کے سامنے جھوٹ پر مبنی بلند بانگ دعوے کرنے میں ماہر تھے۔
بھارت سمیت دیگر کسی بھی دشمن ملک کو اب پاکستان پر حملہ وغیرہ کر کے اپنے ٹینکوں اور جنگی جیٹ طیاروں کا تیل ضائع کرنے کی ضرورت نہیں رہی، دشمن ممالک نے اپنے مشترکہ پیادے کو وزیرِ اعظم آفس میں بٹھا رکھا ہے جو ان کی جانب سے بتائی گئی چالوں کے عین مطابق چل رہا ہے اور معاشی و سفارتی طور پر اس ملک کا بیڑہ غرق کر رہا ہے۔ حال ہی میں جاری شاہی فرمان(جنرل باجوہ) کے مطابق”ہماری بھارت سے اب دشمنی نہیں رہی“۔حیران کن نہیں ہے۔
خاکسار یہ بات گزشتہ تین سالوں سے مسلسل کہتا چلا آ رہا ہے،البتہ دوست احباب حیرانگی اور تشویش کے عالم میں پوچھتے تھے کہ کیا کوئی وزیرِ اعظم بھی اپنے ملک کے خلاف کام کر سکتا ہے؟ جسے اشٹبلشمنٹ نے اقتدار میں بٹھایا ہوا ہو تو تب بھی میرا جواب ہاں میں ہی ہوتا تھا،اب تین سال بعد جا کر احباب کو گزارشات کی سمجھ آنے لگی ہے۔ جوں جوں ملکِ پاکستان میں عالمی ایجنڈے پورا ہوتا نظر آ رہا ہے ویسے ویسے یہ تاثر عام ہوتا جا رہا ہے کہ حکومتِ عمرانیہ کون سے بیرونی ایجنڈے پر گامزن ہے۔
بے رحم وقت حقائق خود دکھاتا ہے،کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تھوڑا عرصہ انتظار کر لیں اور موجودہ گرد و غبار صاف ہو لینے دیں۔ اے آر وائے دیکھنے والے سادہ لوح اور پاکستان اسٹڈیز پڑھنے والے بھلے مانس طالب علم اَب بھی اگر ”کسی“ کو ملک کا مسیحا سمجھتے ہیں تو ان کی یہ خوش فہمی بھی جلد دور ہونے والی ہے۔
واپس کریں