گنڈا پور کا متنازع اعلان قومی وحدت کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے میں سخت قابل اعتراض تقریر کے بعد گزشتہ روز پہلی بار منظرعام پر آنے والے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور نے پشاور میں بار کونسلز ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب میں امن و امان کے قیام کی خاطر براہ راست مذاکرات کیلئے افغانستان وفد بھیجنے کا اعلان کرکے ایک نیا تنازع پیدا کردیا ہے۔
کسی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا ’’تم اپنی پالیسی اپنے گھر رکھو، اپنے صوبے کے عوام کی زندگیاں بچانا میرا فرض ہے۔ میں افغانستان وفد بھیجوں گا، افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر بات کروں گا اور مسئلہ حل کروں گا۔‘‘
وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں گنڈا پور کی جانب سے افغانستان سے خود مذاکرات کے اعلان کووفاق پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس حقیقت کو واضح کیا کہ کوئی صوبہ براہ راست کسی ملک سے مذاکرات نہیں کر سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ جس راستے پر وزیراعلی کے پی اور ان کے لوگ چل رہے ہیں یہ ملک کیلئے زہر قاتل ہے۔
بلاشبہ ایک صوبے کی جانب سے ایک ملک سے متنازع امور پربراہ راست مذاکرات کا اعلان وفاقی اداروں اور حکومت کے خلاف عملاً اعلان جنگ کے مترادف ہے جس کی اجازت دنیا کے کسی ملک میں نہیں دی جاسکتی۔
مرکز اور صوبوں کی قیادتوں میں پالیسیوں پر اختلاف رائے ہونا یقینا ممکن ہے اور ہرگز قابل اعتراض نہیں لیکن اس اختلاف کا تصفیہ وفاقی حکومت اور اداروں سے بات چیت کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔ ملک میں بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے متنازع معاملات طاقت کے استعمال کے بجائے باہمی گفت و شنید کے ذریعے سے طے کرنے چاہئیں کیونکہ تعلقات میں کشیدگی دونوں ملکوں کے مفادات کے منافی ہے لیکن وزیر اعلیٰ گنڈاپور کا افغانستان سے براہ راست مذاکرات کا اعلان کسی طور درست نہیں، اپنا مؤقف منوانے کیلئے انہیں مذاکرات ملک کےاندر وفاق سے کرنے چاہئیں کیونکہ دوسرا راستہ قومی وحدت کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا۔
واپس کریں