دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پونچھ یونیورسٹی کو تباہ ہونے سے بچائیں
No image اسلام آباد (نامہ نگار ) گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے کے مصداق پونچھ یونیورسٹی کے ارباب اختیار نے ہی پونچھ یونیورسٹی کو اقربا و رشتہ داروں تعلق داروں ملنساروں اور دوستوں یاروں کے روزگار کا اڈا بنا کر اور خود لوٹ گھسوٹ کر کے تباہی کے دھانے پہ پہنچا دیا،
پونچھ یونیورسٹی میں ایک منظم مافیہا ہے جس کے خلاف گاہے گاہے آوازیں اٹھتی رہیں اور کرپشن کو سامنے لایا جاتا رہا لیکن کسی بھی زمہ دار ارباب اختیار نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور کرپٹ مافیہا اتنا طاقتور ہو چکا ھے کہ اب اس کے کرتوت بھلے طشت از بام ہوتے رہیں اسے ٹس سے مس نہیں،
پونچھ یونیورسٹی میں کرپشن کا ایک ہمالہ عدنان جاوید نامی جس کو وائس چانسلر پونچھ نے یونیورسٹی کا مال( یعنی غریب بچوں کی فیسوں کے پیسے)مفت دل بے رحم کے مصداق اڑانے کیلئے ہم خیال پاتے ہوئے یونیورسٹی کے خزانے کا چارج دیا تھا، اس عدنان جاوید نے وائس چانسلر کو مکمل طور پہ بلیک میل کیا ہوا ھے،
ذرائع کے مطابق عدنان جاوید جو کہ موسٹ جونیئر تھا وائس چانسلر نے اپنے اختیارات سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مغایر قوانین موسٹ سنئیر بنایا، اب وہی عدنان جاوید یونیورسٹی کے خزانے کے ساتھ وائس چانسلر کو بلیک میل کر کے من مانیاں کروا رہا ھے، عدنان جاوید کو آزاد کشمیر حکومت کے ایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ کی پشت پناہی حاصل ھے، عدنان جاوید اپنی فیملی سے اس سے قبل چار ڈرائیور، پانچ سیکورٹی گارڈز اور چار کک بھرتی کروا چکا ھے، اس کے ساتھ ہی اپنی بیوی نایاب امجد کو پارٹ ٹائم ٹیچر بھی بھرتی کروا چکا ھے، اور اب اس کو پرمننٹ کروانے کیلئے وائس چانسلر پہ زور ڈال رہا ھے، جبکہ کہ موصوفہ کی متعلقہ پوسٹ کیلئے کوالیفکیشن بھی پراپر نہیں،
یہی عدنان جاوید اور اس کا کزن عامر محب یونیورسٹی کی انتہائی اہم پوسٹوں پہ قبضہ کئے ہوئے ہیں، عدنان جاوید عامر محب کی بیوی کو سکیل 17 میں تعینات کروانے کی تحریک کر چکا ھے،
عامر محب کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا چارج دیا گیا ھے، اوراس پوسٹ(Assistant Treasure )کو صرف عامر محیب کے لیے ہی مشتہر کروایا گیا ہے کیونکہ وہ سنیارٹی میں جونیئر ہونے کے باعث پہلے پروموٹ نہیں ہو سکتا تھا اور اب وائس چانسلر پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے کہ جلد اس آسامی پر سلیکشن بورڈ کر کہ عامر محیب کو سکیل 17 میں پرموٹ کر دیا جائے ۔لوگوں کی نظر میں پاک صاف بننے کے لیے اخبار میں برائے نام اشتہار دے کر سادہ لوح اور پڑھے لکھے نوجوانوں سے فیس بٹوری جاتی ہے جبکہ اندر خانہ پہلے سے ہی اپنے خاندان کے لوگوں کی ایڈجسٹمنٹ پکی کی ہوئی ہے اسی طرح منگ کیمپس میں عدنان جاوید کا ایک اور عثمان نامی رشتہ دار پہلےعارضی بھرتی کیا گیا اب اس کے لیے جونیئر کلرک کی پوسٹ مشتہر کی گئی ہے۔
عدنان جاوید اپنی ایک بہن کو بھی سکیل 17 میں تعینات کروانے کیلئے اخبار میں اشتہار دلوا چکا ھے،
اس طرح عدنان جاوید اور عامر محب نے یونیورسٹی کو یرغمال بنا رکھا ھے، اور یونیورسٹی کے خزانہ جو کے غریب بچوں کی فیسوں سے جمع شدہ ھے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رھے ہیں، ان دونوں اشخاص کے گھروں میں کام کرنے والے ملازم یونیورسٹی سٹوڈنٹس سروس سنٹر سے تنخواہیں وصول کر رھے ہیں اس سنٹر کا نگران عامر محب ھے،
اطلاعات کے مطابق عامر محب کا بھائی جو ایک آرمی آفیسر ھے آج کل اس کا اردلی جس کا تعلق گوجرنوالہ سے ھے ادھر ھے اور وہ بھی سٹوڈنٹس سنٹر سے تنخواہ لے رہا ھے اور ان کو سرکاری رہائش بھی دی گئی ہے ، یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ عدنان جاوید نے پونچھ یونیورسٹی کو فیملی ٹری بنا رکھا ھے، مختلف طریقوں سے کرپشن اور اقربا پروری جاری ھے،
دیدہ دلیری سے کرپشن و اقربا پروری کی وجہ یہ ھے کہ اس شخص نے مالیات سے من مانی سے وائس چانسلر کو بلیک میل کیا ہوا ھے اور اس سے اپنی مرضی کے کام کروا رہا ھے جس کی تفصیل دوسری قسط میں قارئین کے سامنے رکھی جائے گی، اس ضمن میں تمام فلاحی و اصلاحی تنظیموں و کمیٹیوں کا فرض بنتا ھے کہ وہ متعلقہ ارباب اختیار پہ دباؤ ڈال کر یونیورسٹی کی جملہ کرپشن کی اور غیر قانونی کاموں کی غیر جانب دار تحقیق کروائیں اور ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں اور پونچھ یونیورسٹی کو تباہ ہونے سے بچائیں،
زمانہ عجیب ھے میرے یار
بلے ہیں دودھ کے پہرے دار
واپس کریں