دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کی قرارداد برائے حق خودارادیت کی متفقہ منظوری
No image اقوامِ متحدہ کی ایک کمیٹی نے اتفاقِ رائے سے پاکستان کی ایک قرارداد منظور کرلی جس میں ان اقوام اور عوام کے حق خود ارادیت کے جامع عزم کو دوبارہ اجاگر کیا گیا ہے جو اب بھی نوآبادیاتی، غیر ملکی اور اجنبی تسلط کے تحت ہیں۔
پاکستان کی یہ قرارداد جو 1981ء سے مسلسل پیش کی جا رہی ہے دنیا کو اس حقیقت کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ کچھ جدوجہدیں محض سفارتی بیانیوں سے نہیں، بلکہ نسل در نسل قربانیوں سے لکھی گئی ہیں۔ فلسطینی عوام کی تین نسلیں اس جدوجہد میں مٹ چکی ہیں، جبکہ کشمیری عوام پچھلے 75 برسوں سے بدترین فوجی محاصرے، سیاسی جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کا "اتفاق رائے" سے منظور ہونا یقیناً علامتی اہمیت رکھتا ہے، مگر زمینی حقیقت کی تلخی یہ ہے کہ یہ قراردادیں آج بھی محض کاغذ کے صفحات سے آگے نہیں بڑھ سکیں۔
قرارداد میں جنرل اسمبلی کی جانب سے غیر ملکی قبضے، فوجی مداخلت اور زبردستی کے تسلط کی شدید مخالفت کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ لیکن سوال اپنی جگہ برقرار ہے:کیا صرف مخالفت کافی ہے؟اور اگر کافی نہیں، تو پھر عالمی ادارہ اپنے اختیار اور قوتِ نافذہ کو کب استعمال کرے گا؟ دنیا اب یہ سوال اْٹھا رہی ہے کہ اگر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں دہائیوں تک بغیر عملدرآمد کے یونہی تڑپتی رہیں، تو ایسے اداروں کی اخلاقی اور عملی حیثیت کیا رہ جائے گی؟ کشمیر اور فلسطین کے لوگ اپنے حقوق کی منظوری نہیں، بلکہ حقِ خود ارادیت کی عملی تعبیر چاہتے ہیں۔
وہ دنیا سے محض بیان بازی نہیں، بلکہ ایسے واضح اقدامات کی توقع رکھتے ہیں جو طاقت کے توازن کو انصاف کی طرف جھکا سکیں۔پاکستان کی قرارداد یقیناً اتمامِ حجت کے مصداق ہے۔ عالمی برادری اس کے بعد یہ عذر پیش نہیں کر سکتی کہ اسے حقائق سے لاعلمی تھی۔ مگر اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوامِ متحدہ بھی قراردادوں کے ڈھیر میں ایک اور دستاویز شامل کرکے "فرض ادا" کرنے کے بجائے موثر عملی قدم اٹھائے۔قابض افواج پر پابندیاں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی کمیشن، غیر جانبدار مبصرین کی تعیناتی، یا پھر ریفرنڈم کے لیے ٹائم لائن، یہ سب وہ راستے ہیں جو اقوامِ متحدہ کے اختیار میں ہیں، مگر استعمال نہ کیے جانے کی وجہ سے عالمی اعتماد شدید متاثر ہو رہا ہے۔
دنیا کا سب سے بڑا عالمی ادارہ قراردادیں پاس کرنے کا راستہ بند نہیں کر سکتا، مگر قراردادوں کو عمل کے بغیر کب تک چلایا جائے گا؟ کشمیر اور فلسطین جیسے مسائل محض قراردادوں سے نہیں، فیصلوں سے حل ہوں گے۔اور فیصلے تبھی پیدا ہوں گے جب اقوامِ متحدہ اپنی اخلاقی ذمہ داری کو اختیاری طاقت میں بدلنے کا حوصلہ پیدا کرے۔
بشکریہ نوائے وقت
واپس کریں