
احتشام الحق شامی۔ جولائی2026کو آذاد کشمیر میں نئے الیکشن ہوں گے اس لحاظ سے نو منتخب وزیر اعظم آذاد کشمیر فیصل ممتاز راٹھور محض7 ماہ ہی وزیر اعظم رہ سکیں گے اوران7 ماہ میں وہ ریاست میں کیا انقلاب برپا کر سکیں گے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
فیصل راٹھور صاحب کے علم میں یقینا ہو گا کہ حکومت، سرکاری فنڈز کے زریعے ہی کی جاتی ہے اور فنڈز دستیاب ہی نہیں، اسی باعث حالیہ منتخب نمائندے بلدیاتی نمائندے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور جو فنڈز دستیاب بھی ہیں وہ ارکان اسمبلی کا منہ بند کرنے کے لیئے دے دیئے جاتے ہیں،مطلب نچلی سطح پر عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں اوراسی بات کا رونا عوامی ایکشن کمیٹی رو رہی ہے۔
ایسی درپیش صورت حال میں فیصل راٹھور صاحب اپنی اور اپنی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی مقبولیت میں اضافے اور آمدہ الیکشن میں کامیابی کے لیئے دو تین ہی ایسے اقدامات کر سکتے ہیں جس سے انہیں سیاسی فائدہ ملنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
وہ خود اور اپنی کابینہ سمیت سرکاری مراعات سے دستبرداری کا اعلان کریں،بیوروکریسی کے اللے تللے ختم کریں،تمام حکومتی عہدیدار چھوٹی گاڑیاں استعمال کریں اور تمام اضلاع میں عوامی جلسے منعقد کریں جن میں حکومتی فنڈز نہ ہونے کا واویلا کیا جائے۔
محض7 ماہ کے لیئے ملنے والی وزارت عظمیٰ کی مبارک بادیں تو وصول کی سکتی ہیں اور 7 ماہ کے بعد ویزیٹنگ کارڈ پر”سابق وزیر اعظم“ بھی لکھا جا سکتا ہے لیکن اتنے کم عرصہ میں عوا می فلاح اور بہبود کے لیئے کوئی بڑا منصوبہ یا پالیسی بنانا ممکن ہی نہیں۔
یہ خاکسار اب جناب فیصل راٹھور صاحب کو سیاسی آزمائش میں جاتا دیکھ کر انہیں مبارک باد پیش کرے یا نہ کرے،یہ فیصلہ نہیں ہو رہا۔
واپس کریں