عدالتی عمارتیں اور عدالتی عملہ بھی دہشت گردوں سے محفوظ نہیں

نئی دہلی میں حالیہ کار بم دھماکے کے فوراً بعد ہمارے تمام سیکورٹی اداروں کو ہائی اور ریڈ الرٹ پر چلے جانا چاہیئے تھا، کیونکہ دہلی دھماکے کا الزام بھی پاکستان کے متھے مار کر یہاں کاروائی کرنا مقصود تھی تا کہ کسی نہ کسی حد تک حالیہ پاک جنگ میں مودی کی شکست کے باعث بھارتی عوام کے غصہ کم کیا جا سکے اور یہ بات ایک ان پڑھ انسان بھی جانتا ہے لیکن نہیں،ہمارے خفیہ سائنس دانوں کے کانوں پر جوں نہیں رینگی اور انتظار کرتے رہے کہ ہم پر جوابی وار کب ہوتا ہے اور جو آج اسلام آباد کے سول کورٹ کے باہر ہوا،جس میں 12 قیمتی جانوں کا نقصان دیکھنا پڑا،جس میں دو وکلاء بھی شامل ہیں۔
اپنی کوتاہیاں اور نااہلیاں یہ کہ کر چھپانا کہ فلاں فلاں دشمن کی کاروائی ہے،پرانا وطیرہ ہے جو اب کوئی قبول کرنے کو تیار نہیں۔میں بھی آج اسلام آباد سول کورٹ میں اپنی ایک پٹیشن کے حوالے سے موجود تھا اور یہ خود کش بم حملہ میرے وہاں سے نکلنے کے کچھ ہی دیر بعد ہوا۔
بظاہر سب نارمل تھا کورٹ کی حدود میں سیکورٹی اہلکار چوکس تھے لیکن جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس اہلکار چوکنا دکھائی نہیں دیئے۔
ایک پولیس ڈالا بلڈنگ کے مرکزی دروازے سے کافی دور پارک تھا،جس میں دو اہلکار ہی دکھائی دیئے۔گاڑی کا ڈرائیور سیٹ پر نیم دراز تھا اور دوسرا اہلکار اپنے موبائل لے ساتھ لگا ہوا تھا اور بس، یہ تھی ٹوٹل سیکورٹی جو اسلام آباد کے حساس علاقے میں قائم جوڈیش کمپلیکس جیسی حساس عمارت کے باہر رکھوالی کر رہی تھی۔
جس ملک کے دارلحکومت میں قائم عدالتی عمارتیں اور عدالتی عملہ بھی دہشت گردوں سے محفوظ نہیں،وہاں کے بارے میں مذید تبصرہ کیا کرنا.....
واپس کریں