کپٹن حسین خان شہید فخر کشمیر ۔ کالم نگار سردار ساجد محمود

کیپٹن حسین خان 1895ء کو راولاکوٹ (پونچھ) کے گاؤں کالا کوٹ میں پیدا ہوئے، جو بعد میں ان کے نام سے حسین کوٹ کہلایا۔ ان کا تعلق ایک مذہبی اور محبِ وطن گھرانے سے تھا۔ انہوں نے باقاعدہ اسکول کی تعلیم حاصل نہیں کی، تاہم ابتدائی دینی اور فارسی تعلیم اپنے گاؤں میں ہی حاصل کی۔ ( Brigadier Imran Haider Jaffri, Captain Hussain Khan – Fakhr-e-Kashmir (A Forgotten Hero of Kashmir Liberation War 1947–48), Army Institute of Military History, 2022 )
18 سال کی عمر میں انہوں نے 1913ء میں برطانوی ہندوستانی فوج میں شمولیت اختیار کی۔ وہ نظم و ضبط کے پابند اور بہادر سپاہی کے طور پر مشہور تھے۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم
میں انہوں نے بھرپور حصہ لیا، اور دوسری جنگ کے دوران برما کے محاذ پر متعین رہے۔ ان کی شجاعت اور کارکردگی کے باعث انہیں ترقی اور ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ اپنے آبائی علاقے راولاکوٹ واپس آگئے جہاں انہوں نے نوجوانوں اور سابق فوجیوں کو منظم کرنا شروع کیا تاکہ اگر حالات کا تقاضا ہو تو وہ اپنی آزادی کے لیے تیار رہیں۔ ( Lt Gen (Retd) Zia Ullah Khan, History of the Azad Kashmir Regiment, Vol. I (1947–49), Regimental History Cell, Mansar, 1997 )
1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے موقع پر جب ریاست جموں و کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم شروع ہوئےتو کیپٹن حسین خان نے محسوس کیا کہ اب محض سیاسی بات چیت کافی نہیں بلکہ عسکری جدوجہد ناگزیر ہے۔ انہوں نے سابق فوجیوں، قبائلی رضاکاروں اور نوجوانوں پر مشتمل ایک منظم گروہ تشکیل دیا جو بعد میں آزاد کشمیر افواج کی بنیاد بنا۔ ( Zia Ullah Khan, History of the Azad Kashmir Regiment, Vol. I )
26 اگست 1947ء کو انہوں نے بنجوسہ میرالگلہ کے مقام پر ایک تاریخی اجلاس بلایا، جس میں دو سو سے زائد مقامی مجاہدین اور علاقے کے معزز زعماء شریک ہوئے۔ اس موقع پر کپٹن حسین خان نے سب سے حلفِ وفاداری لیا اور مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف باقاعدہ اعلانِ جنگ کیا۔ یہ واقعہ تحریکِ آزادی کشمیر کے باقاعدہ عسکری آغاز کی حیثیت رکھتا ہے۔ ( History of the Azad Kashmir Regiment, Vol. I (1947–49), Regimental History Cell, Mansar, 1997 )
اعلانِ جنگ کے بعد کپٹن حسین خان نے اپنی قیادت میں ازادپتن، تراڑکھل، دیوی گلی، راولاکوٹ اور پونچھ کے دیگر علاقوں میں ڈوگرہ فوج کے خلاف مؤثر کارروائیاں کیں۔ ان کی عسکری حکمتِ عملی یہ تھی کہ دشمن کے مواصلاتی راستے بند کر دیے جائیں تاکہ ان کی کمک اور رسد نہ پہنچ سکے۔ ( Christopher Snedden, The Untold Story of the People of Azad Kashmir, Hurst & Company, London, 2012 )
ستمبر 1947ء میں مری کے مقام پر ہونے والے اجلاسوں میں بھی کپٹن حسین خان نے حصہ لیا، جہاں ریاستِ جموں و کشمیر کے مستقبل اور اسلحے کے حصول اور سیکٹر کمانڈروں کی نامزدگی پر مشاورت ہوئی۔ ان اجلاسوں میں سردار محمد ابراہیم خان اور دیگر مجاہد رہنماؤں کے ساتھ انہوں نے عسکری کارروائیوں کی حکمتِ عملی مرتب کی۔ مری میں ہونے والی ان مشاورتوں کے نتیجے میں اسلحہ و بارود کے حصول کے راستے طے کیے گئے۔ ( Brig Imran Haider Jaffri, Captain Hussain Khan – Fakhr-e-Kashmir, AIMH 2022 )
کپٹن حسین خان نے نہ صرف تنظیمی قیادت کی بلکہ اسلحہ کے حصول میں ذاتی کردار ادا کیا۔ انہوں نے اپنی جائیداد اور گھریلو زیورات فروخت کر کے تقریباً پینتالیس ہزار روپے اکٹھے کیے، جن سے مجاہدین کے لیے ہتھیار اور گولہ بارود خریدا گیا۔ وہ خود ان قافلوں کی قیادت کرتے رہے جو قبائلی علاقوں سے اسلحہ لا رہے تھے۔ ( ibid )
آزادی کی تحریک کے دوران انہیں ان کے ساتھیوں نے کمانڈر اِن چیف کا درجہ دیا، کیونکہ انہوں نے مجاہدین کو عسکری اصولوں کے مطابق منظم کیا اور ہر سطح پر قیادت سنبھالی۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر سردار مسعود خان نےان کے حوالے سے کہا کہ
“Captain Hussain Shaheed had served as a Captain in the British Indian Army, but for the people of Kashmir he was the Commander-in-Chief of the freedom movement.”
( The Express Tribune, Islamabad, November 2021 )
انہی خدمات اور قیادت کی بنیاد پر عوامی سطح پر انہیں “فاتحِ کشمیر” بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ آزاد پتن، راولاکوٹ اور پونچھ کے دیگر علاقوں کی آزادی انہی کی قیادت میں ممکن ہوئی۔ ( Lt Gen (Retd) Zia Ullah Khan, History of the Azad Kashmir Regiment, Vol. I (1947–49) ; Christopher Snedden, The Untold Story of the People of Azad Kashmir, 2012
10نومبر 1947ء کو ان کی قیادت میں مجاہدین نے راولاکوٹ کو آزاد کرایا، جو تحریکِ آزادی کشمیر کی پہلی بڑی عسکری اور اہم کامیابی تھی۔ اس کے اگلے ہی دن، ۱۱ نومبر ۱۹۴۷ء کو وہ تولی پیر سے پہلے “شہید گلہ” کے مقام پر دشمن کے ساتھ ایک معرکے میں جامِ شہادت نوش کر گئے۔ ان کی شہادت نے پوری تحریک میں نیا جذبہ پیدا کیا، اور ان کے ساتھیوں نے اسی حوصلے سے جنگ کو آگے بڑھایا۔ ( History of the Azad Kashmir Regiment, Vol. I (1947–49) )
کپٹن حسین خان کی قیادت، نظم و ضبط، اور قربانی نے آزاد کشمیر رجمنٹ کے قیام میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ بعد ازاں حکومتِ آزاد جموں و کشمیر نے انہیں “فخرِ کشمیر” کا خطاب دیا۔ ان کی قربانی نے جموں وکشمیر کے عوام کو یہ شعور دیا کہ آزادی قربانی کے بغیر ممکن نہیں۔ ( Brig Imran Haider Jaffri, AIMH 2022 )
تحقیقی مطالعات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پونچھ کے مسلمانوں کی یہ تحریک ایک منظم عوامی اور عسکری جدوجہد تھی، جس میں مقامی قیادت نے اپنے وسائل سے آزادی کی بنیاد رکھی۔ ( Amar Jahangir & Syed Akmal Hussain Shah, “A Historical Study of the Social and Political Movements of Muslims in Poonch State (1846–1947)”, Journal of History & Social Sciences, Vol. 13, 2023 )
کپٹن حسین خان شہید کی قربانی اور قیادت آج بھی جموں و کشمیر کے عوام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کی جدوجہد نے نہ صرف ایک علاقے کو آزادی دلائی بلکہ آنے والی نسلوں کو یہ سبق دیا کہ ایمان، قیادت، اتحاد، قربانی اور مسلسل جدوجہد کے بغیر آزادی ممکن نہیں۔ اسی بنیاد پر انہیں بجا طور پر “کمانڈر انچیف” اور “فاتحِ کشمیر” کہا جاتا ہے۔
واپس کریں