دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ایران کا جوہری تنصیبات پھر بنانے کا اعلان
No image ایران نے ایٹمی تنصیبات پھر بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلہ میں ایرانی صدر مسعود پْزشکیان نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات اب زیادہ طاقت سے دوبارہ تعمیر کرے گا۔ ان کے بقول ایران ایٹمی ہتھیار حاحل کرنے کا خواہاں نہیں نہ ہی ہماری عمارتوں اور کارخانوں کو تباہ کرنا ہمارے لیئے کوئی مسئلہ بنا ہے۔ اسی طرح ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ ہم نیوکلیئر مذاکرات کے لئے تیار ہیں تاہم ایران نہ یورینیئم کی افزودگی روکے گا اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کرے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے اور اگرلڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو دوبارہ جوہری تنصیبات کی تعمیر پر نئے حملوں کی دھمکی دی تھی۔ یہ امر واقع ہے کہ امریکہ نے ایٹمی ٹیکنالوجی پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لئے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے یا حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے ممالک پر اقوام متحدہ کے ذریعے اقتصادی پابندیاں عائد کرائیں اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے سے بھی گریز نہیں کیا۔ اس کے برعکس امریکہ نے خود ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کئے نہ کبھی اس معاہدے کی پاسداری کی۔ پاکستان بھی اسی امریکی پالیسی کے باعث اقتصادی پابندیوں کی زد میں آیا۔ ایران نے تو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط بھی کئے ہوئے ہیں اور اس کی جانب سے ایٹمی ہتھیار نہ بنانے اور نہ ہی خریدے کا بھی اعلان کیا گیا، پھر بھی امریکہ نے اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرائیں اور دوسرے ممالک کو ایران کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کے معاہدے کرنے سے بھی روک دیا جو دہری امریکی پالیسی کا عکاس ہے۔ اسرائیل کو امریکہ نے ہی ہرقسم کے جدید اور ایٹمی ہتھیار فراہم کرکے مسلم دنیا کے خلاف جارحیت کے لئے اس کی پیٹھ ٹھونکی ہے جس نے غزہ میں حشر اٹھا دیا ہے۔ اسرائیل نے امریکی ایما پر ہی ایران پر حملے کئے اور اس عمارت کو بھی تباہ کیا جس میں ایران کی ایٹمی تنصیبات تھیں۔ جوابی حملوں میں ایران نے نہ صرف اسرائیل کو تگنی کا ناچ نچایا بلکہ امریکہ کو بھی سخت پیغام دیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کسی ملک کو بیرونی جارحیت کے خطرات لاحق ہوں تو اپنی سلامتی کے تحفظ کے لئے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا اسے کیوں حق حاصل نہیں۔ پاکستان نے بھی بھارتی جارحانہ عزائم کے باعث ہی خود کو ایٹمی طاقت بنایا اور ایران بھی بار بار کی امریکی دھمکیوں کی بنیاد پر ہی ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول پر مجبور ہوا۔ اگر امریکہ بھارت اسرائیل کا ایجنڈہ جدید ہتھیاروں اور ایٹمی ٹیکنالوجی کی بدولت مسلم دنیا پر غلبہ پانے کا ہے تو مسلم ممالک کو بھی اپنے تحفظ کے لئے کوئی بھی قدم اٹھانے کا حق حاصل ہے۔ ایران کو امریکی دھمکیاں دوسرے مسلم ممالک کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہونی چاہیئں۔ اگر مسلم دنیا متحد ہو تو دنیا کی کوئی طاقت اسے زیر نہیں کر سکتی۔
واپس کریں