دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آئی ایم ایف قرض کی تیسری قسط
No image پاکستان کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری کے معاملے پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں ہوگا جس میں پاکستان کے لیے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلیٹی( ای ایف ایف) پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری دی جائے گی اور کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں 20 کروڑ ڈالر بھی منظور کیے جائیں گے۔
بے شک اس وقت ملک چلانے کے لیے آئی ایم ایف اور دوسرے مالیاتی اداروں کی معاونت ضروری نظر آرہی ہے تاکہ معیشت میں بہتری لا کر عوام کو مہنگائی سے نجات دلائی جا سکے اور ملک کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے مگر حقیقت یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے لیے گئے اب تک کے قرض سے معیشت کی بہتری تو درکنار، الٹا ملک قرض کی ایسی دلدل میں دھنس چکا ہے جس سے نکلنا فی الحال حکومت کے بس کی بات نظر نہیں آرہی۔
مذکورہ تیسری قسط کے لیے اکتوبر میں سٹاف لیول معاہدہ ہو چکا ہے جس میں 1.24 ارب ڈالر کی قسط کے اجراء کا عندیہ دیا جارہا تھا۔ لیکن اب یہ بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ آئی ایم ایف صرف ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کرے گا جس کی ادائیگی کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آسکیں گے کہ آئی ایم ایف نے یہ قسط کن نئی شرائط پر جاری کی ہے۔ بظاہر ای ایف ایف کے تحت اس قسط کا اجراء کیا جارہا ہے لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ برقرار ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی قسط کی وصولی کے لیے پاکستان کو کبھی کوئی سہولت نہیں دی بلکہ اپنے متعین کردہ وقت اور شرائط کے تحت ہی قرض کی رقم واپس لیتا رہا ہے۔
حکومت کو اس امر کا ادراک ہونا چاہیے کہ جب تک اس ساہوکار ادارے سے چھٹکارا پانے کے عملی اقدامات نہیں کیے جاتے نہ ملکی معیشت بہتر ہو سکے گی نہ ملک ترقی کر پائے گا اور نہ ہی حکومتی کوششوں کے باوجود عوام کو ریلیف دیا جا سکے گا۔
بشکریہ نوائے وقت
واپس کریں