دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وکلاء برادری، خود احتسابی،دلی دور است
No image وکلاء برادری میں غیر رسمی رابطہ یا یکجہتی ہوتی ہے اور ہونی بھی چاہیئے لیکن اگر کوئی وکیل کسی جرم میں گرفتار ہوتا ہے یا کسی مقدمے میں گلٹی پایا جاتا ہے، تو دوسرے وکلاء اس کے خلاف کھل کر بولنے سے گریز کر تے ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ عدالت میں کوئی دوسرا وکیل اس کی مخالفت میں پیش نہ ہو کیونکہ وکلاء اپنی پیشہ ورانہ برادری کے”اتحاد“ کو کمزور نہیں کرنا چاہتے۔ وکلاء برادری اس کو”پیشہ ورانہ اخلاقیات“ کے طور پر دیکھتی ہے۔اسے”پیشہ ورانہ یکجہتی“کہا جاتا ہے۔
وکلاء کمیونٹی میں سماجی دباؤ بھی ہوتا ہے یعنی اگر کوئی وکیل اپنے ساتھی کے خلاف عدالت میں پیش ہوتا ہے، تو ایسے وکیل کو اپنی برادری میں تنقید یا تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، کچھ وکلاء اسے اپنے پیشے کی ساکھ کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔اسے سماجی اور پیشہ ورانہ دباؤ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
اگر کسی وکیل کی کسی سنگین کیس میں گرفتاری یا کسی سیاسی یا حساس معاملے سے جڑی ہو، تو ساتھی وکلاء”احتیاط“ سے کام لیتے ہیں۔ وہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری تنازعات سے بچنا چاہتے ہیں، خاص طور پر اگر معاملہ میڈیا یا عوامی توجہ کا مرکز ہو۔ ان کے نذدیک یہ”حساس“ معاملہ ہوتا ہے۔
وکلاء تنظیمیں یا بار کونسلز اپنی برادری کے کسی ایسے رکن کو جو اس وقت کی جیتی ہوئی تنظیم یعنی بار کونسل یا بار ایسو سی ایشن کا رکن یا ووٹر ہو اور کسی بھی جرم میں ملوث پایا گیا ہو ہو تو اس کے خلاف کاروائی کا پہلا مطلب اپنے ووٹر کو ناراض کرنے یا نیا محاذ کھولنے کے مترادف ہوتا ہے۔
اسلام آباد اور پنجاب میں پاکستان بار کونسل کے حالیہ الیکشن میں کامیاب ہونے والے امیدواران کو مبارک ہو اور ساتھ عرض ہے کہ،غیر آئینی،غیر اخلاقی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث دکلاء کے لائسنس اور بار ایسو سی ایشن کی ممبر شب منسوخ کی جائے کیونکہ اگر ایک مچھلی سارے تالاب کو گندہ کرتی ہے تو اصولاً ایسی مچھلی کو تالاب سے نکال کر باہر پھینک دیا جاتا ہے لیکن کیا ایسا سنہری اصول وکلاء کی بار کونسلوں یا بار ایسو سی ایشنوں پر بھی لاگو ہوتا ہے یا نہیں؟
واپس کریں