
اگر آپ جناب اپنے انتخابی حلقے کے عوام سے بھٹو، نواز شریف یا عمران خان کے نام پر ووٹ لے کر پی ٹی آئی کی حکومت میں شمولیت احتیار کرتے ہیں اور وزیر مشیر بنتے ہیں،پھر کچھ ہی عرصہ بعد پی ٹی آئی حکومت کو چھوڑ کر پی پی پی کی متوقع حکومت میں شامل ہوتے ہیں وہ بھی اپنے حلقے کے عوام سے مشاورت کیئے بغیر تو آپ جناب جیسے ضمیر فروشوں اور سیاسی بے نظریہ لوٹوں کو گدھے پر بٹھا کر جوتے مارتے ہوئے آپ کے شہر کا بار بار چکر لگوانا چاہیئے کیونکہ آپ جناب کے53 کے ٹولے نے وزارتوں کے لالچ میں ریاست کی قانون ساز اسمبلی کا تقدس پامال کرتے ہوئے اسے مذاق بنا کر رکھ دیا ہے اور آپ جناب قانون ساز اسمبلی کے وجود پر کالک کا سیاہ دھبہ ہیں۔
قانون ساز اسمبلی کا کام قانون سازی کرنا ہے لیکن آذاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی میں عوام کی فلاح و بہبود کے حوالے سے یا کوئی بھی اہم قانون سازی کرنے کے بجائے حالیہ چار سالوں میں تین وزیر اعظم تبدیل کیئے گئے ہیں اور اب چوتھے وزیر اعظم کے نزول کی تیاری اپنے آخری مراحل میں ہے۔ تحریک آذادی کشمیر کے بیس کیمپ، آذاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور عوام کے مینڈیٹ کی اس سے بڑی توہین اور کیا ہو گی؟
ریاستی عوام کے مسائل اور مشکلات سے بلکل بے نیاز اور مکمل لاتعلق اقتدار کے رسیا اور لالچی 53 کے ادلی بدلی ٹولے اور ان کے غیر ریاستی سیاسی آقاوں کو آمدہ الیکشن میں عوام کی جانب سے پور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا، واضع آثار یہی بتا رہے ہیں۔”بیدار ڈاٹ کام“ کے تحت ایک عوامی سروے اور سنجیدہ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق عام عوام کی ترجمان جموں کشمیر جوائنٹ ایکشن عوامی کمیٹی اور جموں کشمیر لیبریشن لیگ کے مشترکہ انتخابی امیدوار، لالچی اور اقتدار کے رسیا 53 کے موجودہ ٹولے کو آمدہ الیکشن میں ان کے انتخابی حلقوں میں ان کی ضمانتیں کرانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
خدا آذاد کشمیر پر مسلط 53 کے ٹولے، روائیتی اور اقتدار کے رسیا سیاست دانوں سے عوام کی جان جلد چھڑوائے۔آمین
واپس کریں