دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آذاد کشمیر میں شکلیں نہیں نظام کو بدلو
No image آذاد کشمیر میں ممکنہ طور پر حکومتی تبدیلی کے حوالے سے اخلاقیات اور سیاسی نظریات کو جوتے کی نوک کر رکھتے ہوئے سیاسی چہروں کی”ادلی بدلی“ اور سودے بازی کا کھیل اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو چکا ہے اورخبروں کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی آذاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔ایک عام آدمی کا سوال ہے، جب موجودہ چوہدری انوار الحق حکومت کا دورانیہ جولائی2026 تک ہے تو خطہ میں اتنی جلدی اور ایمرجنسی میں اکھاڑ پچھاڑ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے؟کیا آنے والے 6 ماہ میں پیپلز پارٹی والے دودھ اور شہد کی نہریں بہائیں گے یا پھر مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان سے آذاد کروائیں گے؟
امر واقع ہے 21 اکتوبر 2025 کو پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آذاد کشمیر کی موجودہ اتحادی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے اور اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے، جو خوش آئند ہے۔
مسلم لیگ ن کے صدر شاہ غلام قادر نے کہا ہے کہ ”آذاد کشمیر میں مستحکم اور جائز حکومت صرف شفاف عام انتخابات کے ذریعے قائم کی جا سکتی ہے“۔ انہوں نے مذید کہا کہ ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سابق بلاک اور پی پی پی کے ساتھ کسی بھی ''غیر فطری'' اتحاد کی مخالف ہے اور انہوں نے تازہ انتخابات کا مطالبہ کیا،جو بلکل جائز اور بر حق مطالبہ ہے۔
گو کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا جمہوری حق ہے، لیکن آذاد کشمیر کی مذکورہ صورتحال سیاسی عدم استحکام کی نشاندہی کرتی ہے، جو ممکنہ طور پر اسمبلی کی تحلیل یا قبل از وقت انتخابات کا باعث بھی بن سکتی ہے وہ بھی آذاد کشمیر جیسے حساس خطے میں۔
اب ہو گا کیا؟ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں 6 ماہ کے لیئے ایک نیا وزیر اعظم بنے گا اور اپنی کابینہ ترتیب دے گا۔پہلا مہینہ مبارک بادیں وصول کرتے ہوئے گزرے گا اور آخری مہینہ اختتامی ملاقاتیں کرتے گزرے گا، الیکشن کمیشن اور آئین کے مطابق جولائی2026 سے دو ماہ قبل ریاستی حکومت کو بے اختیار کر دیا جائے گا یعنی پیچھے چار ماہ رہ جاتے ہیں جس میں پیپلز پارٹی انقلاب کے سرخ جھنڈے گاڑے گی اور اگر کوئی کارنامہ سرانجام نہ دے سکی تو آمدہ الیکشن مہم میں دھائی دی جائے گی کہ ہمارے پاس تو 6 ماہ ہی تھے اس مختصر سے عرصے میں ہم عوام کے لیئے دودھ اور شہد کی نہریں کہاں سے لا کر عوام کے گھروں کے باہر بہاتے۔قصہ مختصر کہ ریاست کے عوام کی نمائندہ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سب سے بڑا رونا اسی بات کا روتی ہے کہ منحوس شکلیں نہیں بلکہ اس بد بودار سامراجی نظام کو بدلو تا کہ عام عوام بھی سکھ کا سانس لے سکے۔
واپس کریں