دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
’فچ‘ کی کریڈٹ رٹینگ اور زمینی حقائق
No image وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں جاری عالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر بینک کے صدر اجے بانگا سے ملاقات کی جس میں وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیر خزانہ ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگ کے حکام سے بھی ملے۔ انھوں نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو B- کے ساتھ مستحکم آئوٹ لک دینے پر فچ کا شکریہ ادا کیا اور تینوں بڑی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں کی درجہ بندی میں ہم آہنگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ حکومت کی جانب سے فچ جیسی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں کی رپورٹیں سامنے لا کر عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ عام آدمی کی حالت بدسے بدتر ہوتی جا رہی ہے، مہنگائی اور بے روزگاری کا عفریت ہر سو پھیلتا چلا جارہا ہے، ایک طرف حکومت ملک میں ڈیجیٹل سسٹم لانے کے لیے کوشاں ہے جبکہ دوسری جانب انٹرنیٹ کی یہ حالت ہے کہ اس کی سست روی کی وجہ سے ملک سے کئی بڑی آئی ٹی اور سافٹ ویئر کمپنیاں بھارت منتقل ہورہی ہیں۔ بیرونی کمپنیاں پاکستان کے بجائے دوسرے ملکوں سے کاروبار کرنے پر مجبور ہیں۔ فری لانسر الگ مایوسی کا شکار ہیں۔ ملک میں سرمایہ کاری، تجارت اور شعبہ جاتی ترقی کے لیے بیرونی قیادتوں سے ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں اور اتفاقات بھی ہوتے ہیں لیکن عملی اقدامات کہیں ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔
اگر ملک میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے، معیشت کا گراف بھی بلندی کی طرف جا رہا ہے تو ان تمام اقدامات کے ثمرات عام آدمی کو کیوں نہیں مل رہے؟ سمجھ نہیں آتی کہ اس صورتحال میں قومی اور بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیاں کس بنیاد پر پاکستان میں مہنگائی میں کمی اور معیشت کی بہتری کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہیں؟ جس دن عام آدمی خوشحال ہوگا، مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور بیرونی سرمایہ کار پاکستان کی خواہش کے بغیر ہی یہاں سرمایہ کاری پر آمادہ ہوگا، اس دن نہ حکومت کو بتانے کی ضرورت ہوگی اور نہ ریٹنگ ایجنسیوں کی رپورٹوں کی ضرورت پیش آئے گی بلکہ عام آدمی کی خوشحالی خود گواہی دے گی کہ ملک بہتری کی طرف گامزن ہے۔ اس لیے حکومت ریٹنگ ایجنسیوں کی رپورٹیں عوام کے سامنے رکھ کر انھیں مطمئن کرنے کی کوشش نہ کرے، حقائق کا ادراک کرے اور مہنگائی و بے روزگاری کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ بشکریہ نوائے وقت
واپس کریں