وزیراعظم کی ہدایت پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کشمیریوں کو مطمئن رکھنا ہمارے کشمیر کاز کا تقاضہ ہے

کشمیر پر ہمارا شروع دن کا اصولی مؤقف ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کا پاکستان یا بھارت سے الحاق کا کشمیری عوام نے ہی اقوام متحدہ کے ودیعت کردہ استصواب کے حق کے ذریعے کرنا ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کا یہ حق سلب کر رکھا ہے اور جبراً کشمیر پر تسلط جما کر اسے اپنی سٹیٹ یونین کا حصہ بنا لیا ہے جبکہ کشمیریوں نے کشمیر کو بھارتی اٹوٹ انگ قرار دینے والی بھارتی ہٹ دھرمی آج تک قبول نہیں کی اور انہوں نے اپنی عظیم قربانیوں کے ساتھ بھارتی جبر و تسلط کی مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ہم عالمی فورموں پر یہی اپنا اصولی مؤقف پیش کرتے اور دہراتے ہیں کہ کشمیر کے عوام پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں اور آزاد کشمیر کے عوام کی خوشی، خوشحالی اور ان کا اطمینان اس کا بڑا ثبوت ہے۔ اگر آج کسی بھی بنیاد پر کشمیری عوام کا اضطراب دنیا کی نگاہوں میں آتا ہے اور وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے اپنے بھائیوں کی طرح یہاں بھی حکومتی جبر محسوس کرکے مضطرب ہوتے ہیں تو اس سے لازمی طور پر بھارت کو ہمارے اصولی مؤقف کے خلاف عالمی فورموں پر زہریلے پراپیگنڈہ کا موقع ملے گا۔ اسی تناظر میں بھارت نے کشمیریوں کی دوسال قبل کی تحریک کا رخ بھی اپنے مقاصد کی جانب موڑنے کی کوشش کی تھی۔ اس کی یہ سازش کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات مان کر ناکام بنائی گئی۔ توقع کی جانی چاہیئے کہ اب بھی معاملہ فہمی سے کام لے کر کشمیریوں کو مطمئن کیا جائے گا۔ عوامی مسائل چاہے کشمیر میں ہوں یا پاکستان میں، انہیں حل کرنا بہرحال حکومتی انتظامی مشینری کی ہی ذمہ داری ہے۔
واپس کریں