دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
غزہ کیلئے امداد لیجانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیل کا دھاوا، سینیٹر مشتاق سمیت کئی افراد زیرحراست
No image غزہ کی طرف امداد لے کر جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیل نے دھاوا بول دیا اور فلوٹیلا میں موجود پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت متعدد افراد کو اسرائیلی فورسز نے حراست میں لے لیا ہے۔اسرائیلی فوجی کشتیوں نے 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل گلوبل فلوٹیلا کو گھیرے میں لیا اور کئی کشتیوں پر پانی کی توپیں چلا دیں۔
غزہ کے قحط زدہ عوام کے لیے امداد لے جانے والے اس فلوٹیلا پر پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اور عالمی شہرت یافتہ سماجی رہنما گریٹا تھنبرگ سمیت 500 کے قریب افراد سوار ہیں۔
فلوٹیلا منتظمین کے مطابق اسرائیلی فوجی ایک جہاز میں داخل ہوئے اور جہاز پر سوار تمام ارکان کو حراست میں لے لیا۔
پاک فلسطین فورم کی جانب سے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو قابض اسرائیلی فورسز نے حراست میں لے لیا ہے۔
پاک فلسطین فورم نے مشتاق احمد خان اور گلوبل صمود فلوٹیلا پر موجود دیگر افراد کی گرفتاری کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر دھرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔وزیر اعظم پاکستان شہبازشریف نے اسرائیل کی جانب سے غزہ امداد لیکر جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے تمام افراد کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق مسافروں کو اسرائیلی پورٹ پر منتقل کیا جا رہا ہے، حراست میں لیے گئے افراد میں معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں، اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ویڈیو بھی جاری کی ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اسرائیل پہنچنے کے بعد تمام گرفتار کارکنوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی بحری فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتی 'دیر یاسین' سمیت دیگر کشتیوں پر دھاوا بول دیا جس کے بعد کشتی سے براہِ راست نشریات اور تمام رابطے منقطع ہو گئے ہیں، کشتی میں سوار افراد کی صورتحال بھی غیر واضح ہے۔گلوبل صمود فلوٹیلا کی جانب سے بتایا گیا کہ اسرائیلی بحریہ کی مسلسل کارروائیوں کے باوجود گلوبل صمود فلوٹیلا کی 30 کشتیاں اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہیں۔ یہ کشتیاں غزہ سے صرف 46 ناٹیکل میل یعنی85 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔
فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ کشتیوں پر امدادی سامان موجود ہے اور ان کا مقصد محصور غزہ کے عوام تک انسانی امداد پہنچانا ہے۔ بین الاقوامی کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی رکاوٹوں اور دباؤ کے باوجود ان کا مشن جاری رہے گا۔اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ویڈیو میں فلوٹیلا کو ریڈیو کے ذریعے خبردار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے فلوٹیلا کو کہا گہا ہے کہ اگر وہ غزہ کو امداد پہنچانا چاہتے ہیں تو اپنا رخ اشدود کی بندرگاہ کی جانب موڑلیں جہاں سے امداد کو غزہ پہنچادیا جائے گا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی کہا گیا کہ اسرائیلی فوج فلوٹیلا تک پہنچ گئی ہے اور فلوٹیلا کو راستہ تبدیل کرنے کا کہا جارہا ہے۔فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے اپنے جہاز سے بھیجے گئے ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہم اپنے مشن کے ایک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ رہے ہیں۔ اس وقت ہم ان (اسرائیل) کی فوجی ناکہ بندی کے قریب بڑھ رہے ہیں‘۔
ترک خبر رساں ادارے سے فلوٹیلا کے ایک جہاز پر موجود کارکن زین العابدین اوزکان نے بتایا کہ رات بھر فلوٹیلا کے اوپر ڈرونز کی پروازیں جاری رہیں اور صبح تقریباً 5 بجے فلوٹیلا میں شامل ’الما‘ نامی مرکزی کشتی کے جی پی ایس اور انٹرنیٹ سسٹم پر سائبر حملہ کر کے اس سے رابطہ منقطع کر دیا گیا۔
’الما‘ پر موجود ترک کارکن متیہان ساری نے کہا کہ ’یہ اب تک کی سب سے بڑی ہراسانی تھی جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ہمیں ڈرانے کی کوشش کی لیکن ہم خوفزدہ نہیں ہوئے اور انہیں بتایا کہ ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے‘۔
متیہان ساری کے مطابق اسرائیلی بحری جہاز ’الما‘ سے صرف 5 سے 10 میٹر کے فاصلے تک آگئے تھے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
واپس کریں