دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
حیران ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں۔دلاور خان ایڈووکیٹ
No image بہت حیران کن صورت حال ہے کہ بھارتی یونین کے اندر ریاست لداخ مانگنے والا وانگچک پاکستانی ایجنٹ جبکہ آزاد کشمیر میں حقوق مانگنے والے بھارتی ایجنٹ ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش ہو تو اسے ظلم، جبر اور انسانی حقوقِ کی پامالی سے تعبیر کیا جاتا ہے جبکہ آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش ہو تو اسے عوام کے تحفظ کا نام دیا جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں لوگ اپنے حقوق کی جہدوجد کے لیے نکلیں تو اسے پاکستانی سازش کہا جاتا ہے ۔آزاد کشمیر میں لوگ عوامی حقوقِ کا مطالبہ کریں تو انھیں انڈین فنڈڈ عناصر کہا جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں لوگ مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی ممبران کی کرپشن ، بدیانتی بیڈ گورننس اور عوامی حقوق کی پامالیوں پہ حرف اٹھائیں انڈیا کی سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے جبکہ آذاد کشمیر میں عوام آزاد کشمیر کے ممبران اسمبلی کی کرپشن ،بدیانتی اور بیڈگورنس پہ حرف گیری کریں تو وہ پاکستان مخالف جذبات قرار پاتے ہیں ۔ آخر ایسا کیوں ؟
ہر دو طرف کرپٹ بدیانت اور عوامی حقوق کے غاصبوں کے خلاف آواز اٹھانے پہ کشمیریوں کو ادھر والے پاکستانی ایجنٹ اور ادھر والے انڈین ایجینٹ کیوں کہتے ہیں ؟
کیا کشمیریوں کو کسی طرف بھی کرپشن لاقانونیت اور اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا حق حاصل نہیں ہو سکتا؟ اس صورت حال پہ میں بس یہی کہہ سکتا ہوں کہ
حیران ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں
کیونکہ اس سے زیادہ کچھ کہنے پہ مجھے بھی ایجنٹ و غدار کہہ دیا جائے گا۔ اس لیے میں بھی کہتا ہوں
کرپشن زندہ باد
عوامی حقوق مردہ باد
از لالہ کشمیری ۔
واپس کریں