دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جنگیں،منافع بخش کاروبار۔احتشام الحق شامی
No image غزہ شہر پر اسرائیل کے حملوں میں تقریباً 7.5 بلین ڈالر لاگت آنے کی توقع ہے۔ یہ پہلے سے خرچ کیے گئے 60 بلین ڈالر کے علاوہ ہیں۔ امریکہ کے موجودہ فوجی امداد کے پروگرام اور سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں (2016) میں دستخط کیے گئے تھے، نتیجے میں 10 سالوں میں اسرائیل کو 38 بلین ڈالر فراہم کیے گئے۔ امریکہ نقد رقم کے علاوہ جنگی سازوسامان بھی فراہم کرتا ہے نہ صرف غزہ کے خلاف بلکہ ایران اور دیگر اسلامی ممالک کے خلاف بھی اور یہی امریکی حمایت اسرائیل کو جنگ جاری رکھنے کے قابل بناتی ہے جسے صرف دہشت گردی اور قتل و غارت گری کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے۔
انسانی حقوق کا بڑا علم بردار برطانیہ بھی اسرائیل کو مسلسل اسلحہ فروخت کرتا ہے اور اس کے ساتھ تجارت کرکے اسرائیلی معیشت کو سپورٹ کرتا ہے لیکن کیوں؟امریکہ، برطانیہ اور ان کے حمایتی ایسی جنگوں سے براہ راست یا بالواسطہ کئی طریقوں سے مالی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ امریکی دفاعی کمپنیاں، بوئنگ، لاک ہیڈ مارٹن، اور ریتھیون جنگ کے دوران یا اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہتھیار، طیارے، ڈرونز اور دیگر فوجی سازوسامان فروخت کرتی ہیں۔ یہ کمپنیاں نہ صرف امریکی فوج کو ہتھیار فراہم کرتی ہیں بلکہ اتحادی ممالک کو بھی اسلحہ فروخت کرتی ہیں، جن کی مانگ جنگوں کے دوران بڑھ جاتی ہے۔ اسی سے امریکہ اور اس کے حواریوں کی معیشت کو فائدہ ہوتا ہے۔
جنگوں کے دوران یا جنگیں تھمنے کے بعد، تعمیرات، اور دیگر خدمات کے لیے نجی کمپنیوں کو بڑے ٹھیکے ملتے ہیں۔ مثال کے طور پر، عراق اور افغانستان کی جنگوں میں ہالبرٹن جیسی کمپنیوں نے اربوں ڈالر کے معاہدوں سے فائدہ اٹھایا۔
افغانستان جنگ کی کل لاگت، جس میں اسلحہ کی خریداری، آپریشنز، تربیت اور تعمیر نو شامل ہے، تقریباً 643 ٹریلین پاکستانی روپے خرچ کئے گئے جس سے امریکی کمپنیوں کو اربوں ڈالرز کا فائدہ ہوا۔
جنگوں کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈنگ درکار ہوتی ہے، جو اکثر قرضوں کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ امریکی مالیاتی ادارے مثلاً آئی ایم ایف ان قرضوں پر سود کماتے ہیں۔ اس کے علاوہ، جنگیں امریکی ڈالر کی عالمی طلب کو بڑھاتی ہیں، کیونکہ ڈالر بین الاقوامی تجارت اور تیل کی خریداری کا بنیادی ذریعہ ہے۔ جنگوں کے بعد تباہ شدہ ممالک(جیسے کہ اب غزہ) کی تعمیر نو کے لیے امریکی کمپنیوں کو بڑے ٹھیکے ملتے ہیں، جیسے کہ سڑکیں، عمارتیں، اور بنیادی ڈھانچہ بنانے کے دیگر منصوبے۔جنگیں،منافع بخش کاروبار ہیں اور جنگی کاروبار کے سب سے بڑے بزنس مین انسانی حقوق کی باتیں کرنے والے منافق امریکہ اور برطانیہ ہیں۔
واپس کریں