ڈاکٹر شگفتہ اشرف کا جنیوا میں خواتین کے حقوق پر اقوام متحدہ کے ذیلی اجلاس سے خطاب

(جنیوا۔نامہ نگار خصوصی)ڈاکٹر شگفتہ اشرف نے خواتین کے اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے حوالے سے ایک بین الاقوامی این جی او فورم سے خطاب کیا جو اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس کے موقع پر اوکا پروس انٹرنیشنل کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر شگفتہ اشرف نے بھارتی انتظامیہ کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں خواتین کی حالتِ زار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہ “ان بے شمار خاموش عورتوں کے درد کو اپنے دل میں سمیٹے ہوئے ہیں جن کی چیخیں گولیوں کی گرج میں دب جاتی ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ خواتین “جنگ کا دانستہ ہدف ہیں” اور کہاکہ جنسی تشدد کو “طاقت کے ہتھیار کے طور پر منظم طریقے سے استعمال کیا گیا ہے۔”
ان مشکلات کے باوجود، انہوں نے کشمیری خواتین کی استقامت کو سراہا جو “کرفیو کے سائے میں لوریوں، خاموشی میں کی جانے والی کشیدہ کاری، اور خفیہ محفلوں میں سنائی جانے والی کہانیوں کے ذریعے اپنی ثقافتی وراثت کو زندہ رکھتی ہیں۔”
بین الاقوامی برادری سے عملی اقدامات کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف نے مطالبہ کیا:جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا خاتمہ،مجرموں کو بین الاقوامی قانون کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانا،
اور کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے اظہار کا موقع دینا ہے
انہوں نے کہا، “پائیدار امن ٹوٹے ہوئے جسموں پر تعمیر نہیں کیا جا سکتا،” اور اس بات پر زور دیا کہ کشمیری خواتین کو بااختیار بنانا ثقافتی وراثت کو محفوظ رکھنے اور جنوبی ایشیا میں دیرپا امن قائم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔
واپس کریں