دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
میرے اپنے خیالات سے اقتباس
No image پاکستان کی وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے فوری بعد خاکسار یعنی احتشام الحق شامی نے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جو احکامات جاری کیئے تھے،ملاحظہ فرمائیں
میرے سمیت حکومت کے تمام وزیر مشیر بلا تنخواہ اور بغیر سرکاری مراعات کے عوام کی خدمت کریں گے،تمام سرکاری افسران اور حکومتی عہدیداران سوزوکی آلٹو کا استعمال کریں گے، اور اعلیٰ سرکاری افسران صرف ایک ہی گاڑی کا استعمال کریں گے، اربوں روپے کی تمام سرکاری لگثری گاڑیاں نیلام کر کے پیسہ قومی خزانے میں جمع کروایا جائے اور اس پیسے سے اسپتال اور سکول بنائے جائیں، تمام سرکاری اداروں اور تمام عدالتوں میں ججوں اور وکلاء کو قومی لباس شلوار قمیض پہن کر آنا ہو گا، تمام سرکاری اداروں بشمول عدالتوں میں قومی زبان اردو کا استعمال لازم ہو گا۔ دفاعی اداروں کے بجٹ میں اضافہ ہو گا لیکن وہ صرف اپنے پیشہ وارانہ امور پر توجہ دیں گے اور کسی بھی قسم کا کاروبار یا سیاست نہیں کریں گے، مساجد کے باہر لگے فرقہ و مسلکی بورڈ اتارے جائیں، نمازجمہ کے خطبہ جات اور تقاریر میں قوم اور حکومت کو درپیش مسائل اور ان کا حل بتایا جائے،کرکٹ کے بجائے قومی کھیل ہاکی کو پروموٹ اور فروغ دیا جائے، سزائے موت کے قیدیوں، ہر قسم کی کرپشن میں ملوث افراد،ملاوٹ کرنے والوں اور زخیرہ اندوزوں کو چوک چوراہوں عوام کے سامنے پھانسی دی جائے گی تا کہ عبرت حاصل ہو سکے، یہ میرے خصوصی اختیارات کے تحت احکامات کا پہلا حصہ تھا، دوسرے حصہ اعلان چند روز بعد کرنا تھا جس میں امور خارجہ، معاشی اور دفاعی پالیسی سے متعلق احکامات جاری کرنے تھے جن میں سودی لین دین کا خاتمہ، امریکہ سے اعلانیہ دوری اور چین کے ساتھ ون ٹو ون اعلانیہ وابستگی کے پالیسی بیان اور اپنی افواج کے زریٗے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی فوج کا ناجائز قبضہ چھڑوانا اور غزہ کے مظلوم عوام کی عملی مدد کے لیئے فوج کو روانہ کرنا سر فہرست تھا لیکن اگلے ہی دن میرے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر کے مجھے برطرف کر دیا گیا اور دوسرے دن کے اخبارات کہ شہ سرخیاں کچھ اس طرح تھیں ”سابق نو منتخب اور برطرف وزیر اعظم کی دماغی حالت پر ڈاکٹروں نے تحفظات ظاہر کیئے تھے“
قومی سلامتی کے تقاضوں کے پیش نظر وزیر اعظم احتشام الحق شامی کو تحریک عدم اعتماد کے زریعے گھر بھیج دیا گیا“
”سابق نو منتخب وزیر اعظم کو نا پسندیدہ اور”رسک“ قرار دے کر گھر بھیج دیا گیا“
ایک نیوز چینل نے بریکنگ نیوز چلائی کہ”سابق نومنتخب وزیر اعظم ملکی سلامتی کے لیئے خطرہ بن چکے تھے“
میرے اپنے خیالات سے اقتباس
واپس کریں