
پہلی جنگ عظیم کے بعد خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کر دیا گیا اور جنگ جیتنے والوں نے Sykes-Picot Agreement کے تحت عرب ریاستوں اور ان معدنی وسائل کو آپس میں تقسیم کردیا اور اپنے آلہ کار خاندان ان پر بیٹھا دیے گئے ۔ اسی کے ساتھ ساتھ صیعونی ریاست کے فلسطین میں قیام کے لیے 1917 میں Balfour Declaration کے زریعے برطانیہ نے اجازت نامہ دیا ۔
اسی طرح دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ اور برطانیہ کے درمیان اٹلانٹک چارٹر کے زریعے سے متحدہ ہندوستان کو تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اور تقسیم شدہ ممالک پر اپنے آلہ کار خاندان بیٹھا دیے اور وساٸل کا کنڑول ملٹی نیشنل کمپنیوں کے حوالے کر دیا اس کے قرضوں کی معشیت ان پر مسلط کرکے ان کے معاشی اور سیاسی فیصلے خود کرنے لگے ۔
جنگ عظیم دوٸم کے اختتام پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ان تقسیم شدہ عرب , ایشیاء , افریقہ وغیرہ کے ممالک کو کنڑول کرنے کے لیے اپنی پالیسی کو کالونیلزم سے نیو کالونیلزم پر ڈیزائن کی اور ان کے معدنی وسائل پر تسلط کے لیے عالمی نظام برٹین ووڈ تشکیل دیا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکی صدر روز ویلٹ اور عبد العزیز السعود کے درمیان بھی معاہدات طے پاۓ اس وقت سے اب تک امریکہ ہی سعود خآندان کو پال رہا ہے
اب جو بھی ملک امریکہ کے بناۓ گئے عالمی نظام سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے امریکہ اسے نشان عبرت بنا دیتا ہے عراق نے کوشش کی تباہ کر دیا گیا , لیبیا کے قذافی نے کوشش کی اس کا بھی انجام اپ کے سامنے ہے , اسی طرح شام نے عالمی نظام سے باہر تھا تو وہاں رجیم چینج لایا گیا۔
ایران نے جب امریکی عالمی نظام سے آزادی لی تو وہ اب تکی عالمی پابندیوں کا شکار ہے بلکہ وہ اسرائیل کے زریعے سے رجیم چینج لانے کی ناکام کوشش کی گئ ۔
آج کولڈ وار امریکہ اور چین کی ہے آج امریکہ چین سے اپنی عالمی بالادستی کو ایک خطرہ سمجھتا ہے جس طرح ایک دور میں روس امریکہ کے لیے ایک بڑا خطرہ تھا ان ہی عربوں کو استعمال کر کے روس کوشکست دی آج پھر امریکہ ایک نیئ گیم ڈال رہا ہے
یاد رکھیں پاکستان اس وقت تک اپنے فیصلے خود نہیں کر سکتا جب تک آئ ایم ایف , ورلڈ بنک اور پنٹآگان سے آزاد نہیں ہو کر اپنا ایک آزاد اور عادلانہ معاشی نظآم تشکیل نہیں دیتا آج کے دور کا غلامی سٹآئل کو ۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کے نوجوان کیلیے سمجھنا ضروری ہے۔
واپس کریں