دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان کی نفسیات اور سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل
No image خاکسار کے جاننے والے ایک ریٹائرڈ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل خانہ جات جو پنجاب کی مختلف جیلوں میں تعینات رہے اور انسانی نفسیات کے بارے میں جاننے اور پڑھنے میں ان کی خاص دلچسپی رہی ہے، اپنے تجربے کی بنیاد پر اس ناچیز خاکسار کو بتا رہے تھے کہ80 فیصد قیدی خود کو بے قصور اور بے گناہ بتاتے ہیں،10 فیصد اپنے جرائم کو تسلیم کرتے ہیں اور10 فیصد اپنے جرائم کو نہ صرف فخریہ تسلیم کرتے ہیں بلکہ جیل سے باہر نکل کر دوبارہ جرم کرنے کا ارادہ بھی بتاتے ہیں۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ صاحب نے مذید بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جیلوں میں عملے کی ملی بھگت سے قیدی مرضی کی اشیاء مثلاً منشیات وغیرہ حاصل کر سکتے ہیں لیکن جیسا کہ بالی ووڈ کی فلموں میں دکھایا جاتا کہ قیدی جیل میں بیٹھ کر حکومتوں کا تختہ الٹ رہے ہیں یا پھر جیل میں بیٹھ کر انڈر ورلڈ ڈان کا کردار ادا کر رہے ہیں،ہمارے ہاں حقیقت میں ایسا ویسا کچھ نہیں ہوتا۔
ان کے مطابق اگر ایسا ویسا ہوتا کچھ ہوتا تو عمران نیازی ابھی تک موجودہ حکومت کا دھڑن تختہ الٹ چکا ہوتا۔ڈپٹی صاحب کے مطابق خان صاحب نفسیاتی طور پر ان80 فیصد قیدیوں میں شامل ہیں جو اپنے آپ کو بے قصور اور بے گناہ بتاتے ہیں اور خان صاحب ان10 فیصد قیدیوں میں بھی شامل ہیں جو باہر نکل کر دوبارہ وہی کام کرتے ہیں جسے کرنے پر وہ پہلے جیل کے اندر جا چکے ہوتے ہیں۔
عمران خان کی نفسیات کے حوالے سے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل خانہ جات نے بطور خاص بتایا کہ کو خان صاحب کے چاہنے والوں کے نزدیک تو ان کی شخصیت کو عام طور پر چارمنگ، لازوال اور وژنری قرار دیا جاتا ہے، لیکن عمران خان نارسیسٹک اور پیرانویا بیماری کا شکار ہیں۔ جس کی بظاہر نشانیوں میں صرف خود کو ہی ماہر سمجھنا،مخالفین کو کمزور دکھانا،اسٹیبلشمنٹ پر الزامات،سیاسی تقسیم بڑھانا،ہائپوکریسی اورطاقت کی ہوس وغیرہ ہیں۔
ڈپٹی صاحب کے مطابق عمران خان نارسیسٹک پرسنالٹی ڈس آرڈر (NPD) کا شکار ہیں، جہاں خود کو فوقیت کا شکار ہونے اور توجہ کی خواہش غالب ہوتی ہے۔ ان کی سابقہ بیوی ریحام خان نے بھی انہیں hypocrite'' اور 'narcissist' کہا، جو طاقت کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ ایک انگریزی آرٹیکل میں عمران خان کی شخصیت کوdark triad (narcissism, Machiavellianism, psychopathy) سے جوڑا گیا جو انہیں خطرناک لیڈر بناتی ہے۔
سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل خانہ جات نے ناچیز کو مذید بتایا کہ حالیہ برسوں میں عمران خان کے بیانات میں ''conspiracy theories'' اور ''persecutory delusions'' کی جھلک ملتی ہے۔ مثال کے طور پر، وہ فوج اور مخالفین کو اپنی گرفتاری کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، جسے نفسیاتی مطالعہ میں ''psychotic'' traits سے جوڑا جاتا ہے۔
ڈپٹی صاحب کے بقول عمران خان کی شخصیت ''arrogant'' اورe ''inflexiblہے، جو ان کے سیاسی یو ٹرنز یعنی پالیسیوں میں اچانک تبدیلی سے ظاہر ہوتا ہے بلکہ ایک مرتبہ تو انہیں امریکی صدر ٹرمپ سے طنزیہ تشبیہ دی گئی، جہاں ٹرمپ کی دماغی صحت پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔
واپس کریں