ہم اپنے جمہوری حق پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے۔ بدر رفیق

راولاکوٹ(پ ر) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی ترجمان بدر رفیق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے آج سے تین ماہ قبل راولاکوٹ صابر شہید سٹیڈیم میں مرکزی کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تین ماہ سے این ایس ایف کے تمام کارکنان کنونشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
اس کنونشن کے انعقاد کے لیے ہم نے ضلعی انتظامیہ سے باضابطہ اجازت نامہ بھی حاصل کیا، لیکن اجازت نامہ جاری کرنے کے بعد حکومت نے محکمہ تعلیم کا ایک سرکلر8ستمبر کو جاری کر کے صابر شہید سٹیڈیم میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔اس سرکلر میں یہ واضح لکھا ہوا ہے کہ تعلیمی اداروں کے احاطے کو غیر سرکاری اور سیاسی پروگرامات کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اگر کوئی پروگرام ہوگا بھی تو اس کے لیے مظفرآباد سیکرٹریٹ سے اجازت لینا ہوگی۔
تاہم صابر شہید سٹیڈیم کسی تعلیمی ادارے کے احاطے میں موجود نہیں ہے۔ دوسرا یہ کہ صابر شہید سٹیڈیم راولاکوٹ کی سیاسی تاریخ میں ایک تاریخی اہمیت کا حامل سٹیڈیم ہے۔ اس شہر میں کوئی بھی بڑی سیاسی سرگرمی ہمیشہ صابر شہید سٹیڈیم میں ہی ہوئی ہے۔ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کو کنونشن کے انعقاد سے روکنے کے لیے یہ خصوصی پھرتی دکھائی گئی ہے، جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
ہم ضلعی انتظامیہ، حکومت اور بالادست طاقتور اداروں کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ہم اعلان کردہ مقام پر ہی کنونشن کریں گے اور اگر ہمیں روکنے، یا ریاستی جبر کرنے کی کوشش کی گئی تو کسی صورت خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ پیدا ہونے والے حالات کی تمام تر ذمہ داری پاکستان کے ان خفیہ اداروں کے مظفرآباد میں بیٹھے ذمہ داروں کی ہوگی، جو اس سارے نظام کو کنٹرول کر رہے ہیں۔
این ایس ایف کے کنونشن کو روکنے کے لیے محکمہ تعلیم کے ذریعے یہ خصوصی سرکلر جاری کروایا گیا ہے، جس کو فی الفور واپس لیا جائے۔
وہ یہاں غازی ملت پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ ان کے ہمراہ چیئرمین ضلع پونچھ مجیب خان، مرکزی چیئرمیین پبلسٹی بورڈ فیضان علی سرور، جنرل سیکرٹری ضلع پونچھ دانش فدا، جنرل سکرٹری جامعہ پونچھ علیزہ اسلم، عمیر خورشید، چیئرمین سٹی حنان بابر، سابق ضلعی چیئرمین سبحان عبدالمالک اور دیگر درجنوں طالبعلم رہنما موجود تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے 25اگست کو صابر شہید پائلٹ ہائی سکول کے صدر معلم کو گراؤنڈ کی بکنگ کے لیے درخواست دی تھی۔ اسی روز ہم نے ڈپٹی کمشنر پونچھ کو بھی اجازت نامے کی درخواست بھی دے دی تھی۔ اس درخواست پر انتہائی سست رو کارروائی کی گئی، ہمیں بار بار پولیس اسٹیشن، ایس ایس پی آفس اور ڈپٹی کمشنر آفس کے چکر لگانے پڑے اور ہر بار یہ کہا گیا کہ کنونشن میں ابھی بہت دن ہیں۔ آپ کو اجازت نامہ مل جائے گا۔ بالآخر 9ستمبر کو ہمیں اجازت نامہ دیا گیا۔ جب ہم صابر شہید پائلٹ ہائی سکول کے صدر معلم کے پاس گراؤنڈ کی بکنگ کروانے کے لیے گئے تو انہوں نے کہا کہ گراؤنڈ حوالے نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ محکمہ تعلیم نے 8ستمبر کو ایک سرکلر جاری کر کے تعلیمی اداروں کے احاطے میں سیاسی پروگرامات پر پابندی عائد کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس روز سے ہم مسلسل ضلعی انتظامیہ اور تعلیمی حکام سے بات کر رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ ہم نے اجازت نامہ دے دیا ہے، پابندی محکمہ تعلیم نے لگائی ہے، اس لیے ہم نہیں کچھ کر سکتے۔ محکمہ تعلیم ہمیں کہتا ہے کہ مظفرآباد سیکرٹریٹ میں جا کر بات کریں، ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ دوسرے لفظوں میں ہمیں سرکاری درخواست بازی میں الجھا کر کنونشن کو ناکام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ سارا عمل پاکستانی اداروں کی ایماء پر کیا جا رہا ہے۔ یہ محکمے پاکستانی اداروں کے چند افسران نے یرغمال بنا رکھے ہیں اور ہر سیاسی آواز کو کچل کر یہاں ہائبرڈ سیاست مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نظریاتی سیاست کی بقاء کے لیے ضروری ہے کہ تمام جمہوریت پسند، آزادی پسند اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے سیاسی کارکنان اس پابندی کے خلاف سراپا احتجاج بنیں۔ ہم سیاست کے دفاع کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ ایک بار پھر حقیقی اپوزیشن کی ذمہ داری نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کندھوں پر ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے اور ہم ریاست کے اس چیلنج کو آج قبول کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اس خطے کی پہلی طلبہ تنظیم ہے، جس نے نہ صرف طلبہ حقوق کی بازیابی اور جموں کشمیر کی قومی آزادی اور طبقاتی نجات کے لیے طویل جدوجہد کی ہے، بلکہ اس خطے کی پہلی اور حقیقی اپوزیشن کا کردار بھی ادا کرتی رہی ہے۔ جے کے این ایس ایف نے نہ صرف بڑی سیاسی قیادت پیدا کی، بلکہ نظریاتی اور فکری طور پر اس خطے کے نوجوانوں کی آبیاری کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس کے ذریعے یہ واضح اعلان کر رہے ہیں کہ ہم ہر دو صورت صابر شہید سٹیڈیم میں کنونشن کا انعقاد کریں گے۔ اگر ہمیں روکنے کی کوشش کی گئی، یا حالات خراب ہوئے تو اس کی تمام تر ذمہ داری ضلعی انتظامیہ، حکومت وقت اور مظفرآباد میں بیٹھے ان افسران پر عائد ہو گی، جو سیاسی تنظیموں کو کچلنے کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ ہم یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ لاہور یا اسلام آباد نہیں ہے، ان کا یہ گندہ کھیل یہاں کسی صورت نہیں چلنے دیا جائے گا۔ ہم یہ بھی واضح اعلان کرتے ہیں کہ اگر اس خطے کی پہلی طلبہ تنظیم جموں کشمیر این ایس ایف کو اگر سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی تو پھر کوئی بھی یہاں سیاست نہیں کرے گا۔ صابر شہید سٹیڈیم کا دروازہ اگر این ایس ایف کے لیے بند کیا جائے گا تو یہ دروازہ کسی اور کے لیے بھی نہیں کھلنے دیا جائے گا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ اس لیے ہم اس پریس کانفرنس کے ذریعے ایک بار پر متعلقہ اداروں، ضلعی انتظامیہ، محکمہ تعلیم اور حکومت سے یہ کہتے ہیں کہ ہم پر امن ہیں، پرامن طور پر اپنا کنونشن منعقد کر رہے ہیں، جس میں پاکستان سمیت جموں کشمیر بھر سے نوجوان، طالبعلم رہنما اور اہم سیاسی و سماجی شخصیات شریک ہوں گی۔ خواتین اور طالبات کی ایک بہت بڑی تعداد شریک ہوگی۔ یہ کنونشن جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی نئی قیادت کے انتخاب کی ایک پرامن اور نظریاتی مباحثے پر مبنی سرگرمی ہے۔ اس لیے اس کنونشن کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ترک کی جائیں۔ یہ سرکلر واپس لیا جائے اور صابر شہید سٹیڈیم میں کنونشن کے انعقاد پر پابندی ختم کر کے پرامن طریقے سے گراؤنڈ میں یہ سرگرمی منعقد کرنے کی اجازت پر عملدرآمد کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی تو پھر ہم یہ لڑائی آخری فتح تک لڑیں گے۔ نہ صرف یہ کہ جموں کشمیر کے تمام اضلاع اور تعلیمی اداروں میں احتجاج کا آغاز کیا جائے گا، بلکہ برطانیہ اور امریکہ سمیت یورپ بھر میں پاکستانی سفارتخانوں کے سامنے احتجاج کیے جائیں گے۔ ہم اپنے جمہوری حق پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے۔ ہم پر امن طور پرکنونشن کا انعقاد کرنا چاہتے ہیں، لیکن اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو پھر ہم بھی پرامن نہیں رہیں گے۔ ریاست پاکستان کی اس غیر جمہوری، آمرانہ اور فسطائیت پر مبنی پالیسی کو دنیا بھر میں بے نقاب کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس موقع پر ہم جے کے این ایس ایف کے کارکنان اور ہمدردوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ کنونشن کی تیاریاں بھرپور طریقے سے جاری رکھیں۔ ریاست جبر کے سامنے جھکنے سے انکار کریں۔ ہم ایک تاریخ ساز کنونشن کرتے ہوئے ان تمام ریاستی حربوں کو جواب دیں گے۔ کنونشن ہم 20ستمبر کو منعقد کرنا چاہتے ہیں، لیکن اگر حالات خراب ہوئے تو پھر یہی تیاریاں 19ستمبر کو ریاست گیر احتجاج میں تبدیل کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔
واپس کریں