
ہمسائے میں اہل غزہ پر قیامت برپا ہے، اس بربریت اور ظلم کا کوئی نام تک نہیں لیتا،اجلاس نہیں بلاتا اور جب آفت خود پر منڈلانے لگی ہے اور اپنی تشریف پر یہودی میزائل لگا تو عرب اور مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس آنے لگا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق،قطر پر اسرائیلی حملے کیخلاف عرب اور مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس آج ہونا تھا۔دوسری جانب امر واقع یہ ہے اسرائیل کا پارٹنر اور سب سے بڑا سہولت کار صدر ٹرمپ ایک ہزار ارب ڈالر کا معاہدہ صرف متحدہ عرب امارات سے جبکہ سعودی عرب سمیت پورے خلیجی خطے سے ڈھائی ہزار ارب ڈالر کے سودے کر چکا ہے اور اب ان عرب بادشاہوں کی اتنی اوقات نہیں کہ اسرائیل اور اس کے سہولت کار کے سامنے اونچا بھی بول سکیں۔ خبر یہ بھی ہے کہ قطر کا امیر صدر ٹرمپ کے ساتھ ناشتہ کرنے امریکہ چلا گیا ہے۔
جہاں تک قطر پر اسرائیلی حملے کیخلاف عرب اور مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی بات ہے تو اس اجلاس میں اسرائیل کی صرف”زبانی مذمت“کی جانے کی اجازت ہو گی۔یہی نہیں اگر اس اجلاس کے اوپر بھی اسرائیل حملہ کر دے تو بھی ان عرب بادشاہوں کو چیخ مارنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ امریکی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے یہ”مسلم ممالک“ جس”دوحہ“ میں بیٹھ کر اجلاس کرنے لگے ہیں وہ پہلے ہی اسرائیل اور امریکہ کا پارٹنر ہے۔یاد رہے گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر امریکی وزیر خارجہ نے واضع کیا ہے کہ ”قطر پر حملے سے ٹرمپ ناخوش ہیں لیکن اسرائیل سے تعلقات بہت مضبوط ہیں“
حقیقت حال یہ ہے کہ عربستان کے موجودہ بادشاہ اور آمر حکمران اندر خانے90 فیصد اسرائیلی اور امریکی حمایت یافتہ ہیں اور یہ خود گریٹر اسرائیل کے لئے راہ ہموار کر رہے ہیں اور اگر او آی سی نامی عرب تنظیم متحد ہے تو پہلے اپنے اپنے ممالک سے امریکی اڈے اور امریکی حمایت ختم کرنے کا کھلا اعلان کرے اور پھر کوئی اجلاس وغیرہ منعقد کرے، ورنہ چوہوں کی مجلس کا کوئی فائدہ نہیں ہو تا بلکہ بہتر ہو گا کہ یہ امت مسلمہ کے یہ ٹھیکیدار برج خلیفہ پر چڑھ کر اسرائیل اور امریکہ کو باجماعت بددعائیں دیں۔
آخر میں یاد کروانا تھا کہ مسلمان ممالک کی ایک فوج بنی تھی جس کئی قیادت سابق پاکستانی آرمی چیف اور مرد آہن جنرل راحیل شریف کو سونپی گئی تھی،وہ اسلامی فوج کہاں ہے؟
واپس کریں